Brailvi Books

سوانحِ کربلا
9 - 188
   میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! واقعہ کربلا اکسٹھ ہجری ماہ محرم الحرام میں پیش آیا، آج کئی صدیاں گزرجانے کے باوجود اس کی یاد دلوں میں تروتازہ ہے ، اسلامی تاریخ کے اوراق پر شہدائے کربلا رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے کارنامے سنہری حروف میں کندہ ہیں۔ان کی شان وسیرت کے بیان میں آج بھی تُزُک واحتشام سے محافل و مجالس منعقد کی جاتی ہیں شہیدانِ کربلا رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی شاندار اور بے مثال قربانیوں کا تذکرہ سن کر دلوں پر سوز کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے۔ان حضرات کی بارگاہ میں ایصالِ ثواب کے نذرانے پیش کیے جاتے ہیں اور مختلف انداز میں ان سے اپنی محبت و عقیدت کا اظہار کیا جاتا ہے۔

    پیارے اسلامی بھائیو! بلاشبہ کربلا والوں کی یاد منانا، ان کے ایصالِ ثواب کی خاطر کھچڑا اور دیگر کھانے پکانا،پانی کی سبیلیں قائم کرنا اور ذکر ِشہادت ومناقب ِاہل ِبیت کی محفلیں منعقد کرنا جائز اور مستحسن ہے مگر ہمیں ان کی سیرتِ مبارکہ پر بھی عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہے، حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دین کی خاطر اتنی اتنی مصیبتیں برداشت کیں اور زبان تو کُجا، دِل میں بھی شکوہ و شکایت کو پناہ نہ دی اور ہم ہیں کہ ذرا سی مشکل آئے یا معمولی سی پریشانی لاحق ہو ، شکوؤں کے اَنبار لگادیتے ہیں ۔ یاد رکھیے! مسلمان پر امتحان ضرور آتا ہے ،کبھی بیماری کی صورت میں تو کبھی بیروزگاری کی شکل میں ، کبھی اولاد کے سبب تو کبھی ہمسایوں کے ذریعے ، کبھی اپنوں کی وجہ سے تو کبھی بیگانوں کے ذریعے۔ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ امتحان کے لئے تیار رہے اس سے جی نہ چرائے اور ہرگز ہرگز حرفِ شکایت زبان پرنہ لائے۔ جس طرح ثابت قدمی اور خوش دلی سے سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تمام مصائب کا مردانہ وار سامنا کیا اس کا تصور کرکے ہمیں بھی مصیبتوں پر صبر کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور جس طرح اسلام کی