Brailvi Books

سوانحِ کربلا
8 - 188
دلبندو جگرپیوند سب نے آئین وفاادا کرکے حضرت امام رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر اپنی جانیں فدا کردیں اور اب سید انبیا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا نورِ نظر ، فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا کا لختِ جگر بے کسی و بھوک پیاس کی حالت میں آل واصحاب کی مُفارَقَت کا زخم دل پر لئے ہوئے شمشیر بکف ہوگیااور اس کمال مہارت و ہنر مندی سے مقابلہ کیا کہ بڑے بڑے ناموران صف شکن کے خون سے کربلا کے تشنہ ریگستان کو سیراب فرما دیا اور نعشوں کے انبار لگادےئے، ناموران کوفہ کی جماعتیں ایک حجازی جوان کے ہاتھ سے جان نہ بچا سکیں،بالآخر تیر اندازوں کی جماعتیں ہر طرف سے گھر آئیں امام تشنہ کام کو گرداب بلا میں گھیر کر تیر برسانے شروع کردےئے ،تیروں کی بوچھاڑ میں نورانی جسم زخموں سے چکنا چور اور لہولہان ہوگیا، ایک تیر پیشانی اقدس پر لگا اور آپ گھوڑے سے نیچے تشریف لے آئے ،ظالموں نے نیزوں پر رکھ لیا اور آپ شربت شہادت سے سیراب ہوگئے۔

    اس معرکہ ظلم و ستم میں اگرر ستم بھی ہوتا تو اس کے حوصلے پست ہوجاتے اور سرِ نیاز جھکادیتا مگر فرزند ِرسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کو مصائب کا ہجوم اپنی جگہ سے نہ ہٹا سکا اور ان کے عزم و استقلال میں فرق نہ آیا، حق وصداقت کا حامی مصیبتوں کی بھیانک گھٹاؤں سے نہ ڈرا اور طوفانِ بلا کے سیلاب سے اس کے پائے ثبات میں جنبش بھینہ ہوئی۔ راہِ حق میں پہنچنے والی مصیبتوں کاخوش دلی سے خیر مقدم کیا ،اپنا گھر لٹانا اور اپنے خون بہانا منظور کیا مگر اسلام کی عزت میں فرق آنا برداشت نہ ہوسکا۔ سروتن کو خاک میں ملا کر اپنے جد کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے دین کی حقانیت کی عملی شہادت دی اور ریگستانِ کوفہ کے ورق پر صدق و امانت پر جان قربان کرنے کے نقوش ثبت فرمائے۔ 

گھر لٹانا جان دینا کوئی تجھ سے سیکھ جائے



جانِ عالم ہو فدا اے خاندانِ اہل ِبیت