سوانحِ کربلا |
دورانِ تدریس سبق سے متعلق پر مغز اور مدلل تقریر زبانی فرماتے اور جس طرح گہرائی اور اشارات ومالہ وماعلیہ سے وضاحت فرماتے اس سے یوں معلوم ہوتا جیسے خود ہی مصنف ہیں۔تدریس میں آپ کی بے مثال مہارت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ فقیہ اعظم ہند، شارح بخاری حضرت مولانا مفتی شریف الحق امجدی علیہ رحمۃ اللہ الغنی فرماتے ہیں کہ '' میں نے مدرس دو ہی دیکھے ہیں ایک صدر الشریعہ اور دوسرے صدر الافاضل، فرق صرف اتنا تھا کہ صدر الشریعہ اس شعبے سے زیادہ وابستہ رہے اور صدر الافاضل ذرا کم۔ ''
وظیفہء تدریس سے استغناء:
دنیا بھر کے مدرسین عموماً تنخواہ دار ہوتے ہیں اور اپنی صلاحیتوں اور مناصب کے اعتبار سے مشاہرہ پاتے ہیں لیکن صدر الافاضل رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے کبھی ایک پیسہ تنخواہ نہیں لی اور اتنا بڑا مدرسہ جامعہ نعیمیہ بطور خود چلاتے تھے۔ طَلَبَہ کے خورد ونوش اور مدرسین کی تنخواہ آپ اداکرتے تھے ۔
علم طب کی تحصیل:
حضور صدر الافاضل نے علم طب حکیم حاذق نَبَّاض دوراں حضرت مولانا حکیم فیض احمد صاحب امروہوی سے حاصل کیا جس طرح سے آپ کو علوم منقولیہ وعلوم معقولیہ میں ہم عصر علماء میں تَفَوُّق وبرتری حاصل تھی اسی طرح میدان طب میں بھی آپ کمال مہارت رکھتے تھے عموماً مریض کا چہرہ دیکھ کر ہی مرض پکڑ لیا کرتے تھے نَبَّاضی میں بین