Brailvi Books

سوانحِ کربلا
16 - 188
نے اپنا معتمد اور اپنے بعض کاموں کا مختار بنادیااور جہاں فاضل بریلوی اپنی شرعی ذمہ دار یوں کی وجہ سے خود شرکت نہ فرماتے وہاں صدر الافاضل آپ کی نمائندگی فرماتے۔
بیعت وخلافت:
    حضرت شیخ شاہ جی محمد شیر میاں جو اپنے وقت کے ولی کامل اور قطب عصر تھے ان کی خدمت میں صدرالافاضل بڑی ارادت وعقیدت کے ساتھ حاضر ہوئے۔ حضرت شیخ شاہ جی کے ارشاد پر اپنے ہی استاذ گرامی حضرت مولانا سید محمد گل صاحب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے دست حق پرست پر بیعت ہوئے اور اجازت وخلافت سے نوازے گئے۔ حضرت نے اپنے لائق وفائق تلمیذ رشید کو چاروں سلسلوں اور جملہ اوراد ووظائف کی اجازت عطافرماکر ماذون ومجاز بنا دیا۔اس کے بعد غوث وقت قطب دوراں، شیخ المشائخ حضرت شاہ سید علی حسین صاحب اشرفی میاں کچھوچھوی نے بھی خلافت واجازت سے سر فراز فرمایا۔ حضرت صدرالافاضل رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے حضرت شیخ المشائخ کی شان میں ایک منقبت بھی لکھی ہے جس کا ایک شعر یوں ہے ؎

راز وحدت کھلے نعیم الدین



اشرفی کا یہ فیض ہے تجھ پر
درس وتدریس:
    حضور صدر الافاضل اپنی مختلف دینی، علمی، تبلیغی، تحقیقی و تصنیفی مصروفیات اور مناظرہ ومقابلہ اور فِرَقِ باطلہ کے رد وابطال جیسی سرگرمیوں کے باوجود تاحیات درس و تدریس سے وابستہ رہے ۔آپ کا طرزِ تدریس بڑا دلچسپ و منفرد تھا افہام وتفہیم میں آپ یکتائے روزگار تھے جس کی بدولت اسباق طلبا کے دل ودماغ پر پوری طرح نقش ہو جاتے۔
Flag Counter