بہار زندگی کا بیسواں سال تھا مدرسہ مراد آباد دلہن کی طرح سجا ہوا تھا، علماء ومشائخ رونق افروز تھے کہ ایک چمکتا ہوا تاج استاد محترم نے دستار کی شکل میں اپنے چہیتے تلمیذ خوش تمیز (صدر الافاضل) کے سر پر رکھتے ہوئے ایک تابِنْدَہ ودَر خشندہ سند فراغت ہاتھ میں عطا فرمائی اور اپنے بغل میں مسند تدریس وارشاد پر بٹھا دیا۔ یہ رسم دستارِ فضیلت ۱۳۲۰ھ مطابق ۱۹۰۳ء کو ادا ہوئی۔اسی وقت آپ کے والد گرامی حضرت علامہ مولانا سید محمد معین الدین نزہتؔ صاحب نے بہجت وسرور میں ڈوب کر ایک قطعہ ارشاد فرمایا جس سے مادہ سن فراغت نکلتا ہے۔ ؎
ہے میرے پسر کو طلباء پر وہ فضیلت
سیاروں میں جو رکھتا ہے مِرِّیخ فضیلت
نزہتؔ نعیم الدین کو یہ کہہ کے سنادے
دستارِ فضیلت کی ہے تاریخ ''فضیلت''