سنتیں اور آداب |
(۲۹)خط میں سلام لکھا ہوتا ہے اس کا بھی جواب دینا واجب ہے اس کی دو صورتیں ہیں، ایک تو یہ کہ زبان سے جواب دے اوردوسرا یہ کہ سلام کا جواب لکھ کر بھیج دے لیکن چونکہ جوابِ سلام فوراً دینا واجب ہے اور خط کا جواب دینے میں کچھ نہ کچھ تاخیر ہوہی جاتی ہے لہٰذا فوراً زبان سے سلام کا جواب دے دے ۔اعلیٰ حضرت قدس سرہ جب خط پڑھا کرتے تو خط میں جو
''السلام علیکم ''
لکھا ہوتا،اس کا جواب زبان سے دے کر بعد کا مضمون پڑھتے ۔
(ماخوذ ازبہار شریعت،حصہ ۱۶ ،ص۹۲)
(۳۰)اگر کسی نے آپ کو کہا ،'' فلا ں کو میرا سلام کہنا '' تو آپ خود اسی وقت جواب نہ دے دیں ۔ آپ کا جواب دینا کوئی معنی نہیں رکھتا بلکہ جس کے بارے میں کہا ہے اس سے کہیں کہ فلاں نے آپ کو سلام کہا ہے ۔
(۳۱)اگر کسی نے آپ سے کہا کہ فلاں نے آپ کو سلام کہا ہے ۔
اگر سلام لانے والا اوربھیجنے والا دو نوں مردہوں تو یوں کہیں :
عَلَیْکَ وَ عَلَیْہِ السَّلَام
اگر دونوں عورتیں ہوں تو کہیں
عَلَیْکِ وَ عَلَیْہَا السَّلَام
اگر پہنچانے والا مرد اور بھیجنے والی عورت ہو
عَلَیْکَ وَ عَلَیْہَا السَّلَام
اگر پہنچا نے والی عورت ہو اور بھیجنے والا مرد ہو
عَلَیْکِ وَ عَلَیْہِ السَّلَام ۔
(ان سب کا ترجمہ یہی ہے '' تجھ پر بھی سلام ہو او ر اس پر بھی'')
(۳۲)جب آپ مسجد میں داخل ہوں اور اسلامی بھائی تلاوتِ قرآن، ذکرودرود میں مشغول ہوں یاا نتظارِ نماز میں بیٹھے ہوں ان کو سلام نہ کریں ۔ یہ سلام کا موقع نہیں نہ ان پر جواب واجب ہے ۔
(الفتاویٰ الہندیہ ،کتاب الکراہیۃ،باب السابع فی السلام وتشمیت العاطس،ج۵،ص۲۲۵)
امامِ اہلِسنّت ، مجددِ دین وملت الشاہ مولانا احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمن فتاویٰ رضویہ جلد 23صفحہ 399 پر لکھتے ہیں :ذاکر پر سلام کرنا مطلقًا منع ہے اور اگر کوئی