Brailvi Books

سنتیں اور آداب
13 - 123
اللہ تعالیٰ عنہما کے پاس جاتے تو وہ ان کو ساتھ لے کر بازار کی طر ف چل پڑتے ۔ راوی کہتے ہیں جب ہم چل پڑتے تو حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جس ردی فروش ،دکاندار یا مسکین کے پاس سے گزرتے تو اس کو سلام کہتے۔ حضرت طفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، ایک دن میں حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا تو انہوں نے مجھے بازار چلنے کو کہا ۔ میں نے عرض کیا ، بازار جاکر کیاکریں گے ؟ وہاں آپ نہ تو خریداری کے لئے رُکتے ہیں ، نہ سامان کے متعلق پوچھتے ہیں ، نہ بھاؤ کرتے ہیں اور نہ بازار کی مجلس میں بیٹھتے ہیں، میری تو گزارش یہ ہے کہ یہیں ہمارے پاس تشریف رکھیں ۔ہم باتیں کریں گے ۔ فرمایا:'' اے بڑے پیٹ والے ! (سیدناطفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا پیٹ بڑا تھا) ہم صرف سلام کی غر ض سے جاتے ہیں ۔ ہم جس سے ملتے ہیں اس کو سلام کہتے ہیں۔''
(ریاض الصالحین،کتاب السلام ،باب فضل السلام والامربافشاء ہ،الحدیث۸۵۰،ص۲۴۹)
    (۹)بات چیت شروع کرنے سے پہلے ہی سلام کرنے کی عادت بنانی چاہیے ۔نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا
''اَلسَّلَامُ قَبْلَ الْکَلَامِ
یعنی سلام بات چیت سے پہلے ہے۔''
(جامع الترمذی،کتاب الاستئذان...الخ،باب ماجاء فی السلام...الخ،ج۴،ص۳۲۱)
    (۱۰)چھوٹا بڑے کو ، چلنے والا بیٹھے ہوئے کو ، تھوڑے زیادہ کو اور سوار پیدل کوسلام کرنے میں پہل کریں۔سر کارمدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے ۔ سوار پیدل کو سلام کرے ، چلنے والا بیٹھے ہوئے کو ،اور تھوڑ ے لوگ زیادہ کو ، اور چھوٹا بڑے کو سلام کرے ۔
(صحیح مسلم،کتاب السلام،باب یسلم الراکب علی الماشی والقلیل علی الکثیر ،الحدیث۲۱۶۰،ص۱۱۹۱)
Flag Counter