سنتیں اور آداب |
(۶) سلام کرنے سے آپس میں محبت پیدا ہوتی ہے۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے ، کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا :'' تم جنت میں داخل نہیں ہوگے جب تک تم ایمان نہ لاؤ اور تم مومن نہیں ہوسکتے جب تک کہ تم ایک دوسرے سے محبت نہ کرو ۔کیا میں تم کو ایک ایسی چیز نہ بتاؤں جس پر تم عمل کرو تو ایک دوسرے سے محبت کرنے لگو۔ اپنے درمیان سلا م کو عام کرو ۔''
(سنن ابی داؤد ،کتاب الادب ،باب فی افشاء السلام،الحدیث ۵۱۹۳،ج۴،ص۴۴۸)
(۷)ہرمسلمان کو سلام کرنا چاہے خواہ ہم اسے جانتے ہو ں یا نہ جانتے ہوں ۔حضرت عبداللہ بن عمر وبن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے حضور تا جدار مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم سے عرض کیا ، اسلام کی کون سی چیز سب سے بہتر ہے؟ تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا :یہ کہ تم کھانا کھلاؤ (مسکینوں کو ) اور سلام کہو ہر شخص کو خواہ تم اس کو جانتے ہو یا نہیں ۔
(صحیح البخاری ،کتاب الاستئذان،باب السلام للمعرفۃ وغیر المعرفۃ،الحدیث۶۲۳۶،ج۴،ص۱۶۸)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہوسکے تو جب بس میں سوار ہوں ، کسی اسپتال میں جانا پڑجائے ،کسی ہوٹل میں داخل ہوں جہاں لوگ فارغ بیٹھے ہوں ، جہاں جہاں مسلمان اکٹھے ہوں ، سلام کردیا کریں ۔ یہ دو الفاظ زبان پر بہت ہی ہلکے ہیں ، مگر ان کے فوائد وثمرات بہت ہی زیادہ ہیں ۔
(۸) بعض صحابہ علیہم الرضوان صرف سلام کی غرض سے بازار میں جایا کرتے تھے۔ حضرت طفیل بن ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ وہ عبداللہ بن عمر رضی