Brailvi Books

سنتیں اور آداب
11 - 123
وَ اِذَا حُیِّیۡتُمۡ بِتَحِیَّۃٍ فَحَیُّوۡا بِاَحْسَنَ مِنْہَاۤ اَوْ رُدُّوۡہَا ؕ
ترجمۂ کنزالایمان : اور جب تمہیں کوئی کسی لفظ سے سلام کرے تو تم اس سے بہترلفظ جواب میں کہو یا وہی کہہ دو ۔(پ ۵،النسا:۸۶)
     (۳)سلا م کے جواب کے بہترین الفا ظ یہ ہیں :
''وَعَلَیْکُمُ السَّلَامُ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ
یعنی اور تم پر بھی سلامتی ہواور اللہ عزوجل کی طر ف سے رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں۔
( ماخوذ از فتاویٰ رضویہ جدید،ج۲۲،۴۰۹)
    (۴)سلام کرنا حضرت سیدنا آدم علیہ السلام کی بھی سنت ہے ۔
(مراٰۃ المناجیح ،ج۶،ص۳۱۳)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور سید دوعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا: '' جب اللہ عزوجل نے حضرت سیدنا آدم علی نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام کو پیدا فرمایا تو انہیں حکم دیا کہ جاؤ او رفرشتو ں کی اس بیٹھی ہوئی جماعت کو سلام کرو۔ اور غور سے سنو! کہ وہ تمہیں کیا جواب دیتے ہیں ۔ کیونکہ وہی تمہارا اور تمہاری اولاد کا سلام ہے ۔حضرت سیدنا آدم علیہ السلام نے فرشتو ں سے کہا :
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ
تو انہوں نے جواب دیا ،
''اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَرَحْمَۃُ اللہِ''
 اور انہوں نے
'' وَرَحْمَۃُ اللہِ ''
کے الفاظ زائد کہے ۔''
( صحیح البخاری ،کتاب الاستئذان ،باب بدء السلام،الحدیث۶۲۲۷،ج۴،ص۱۶۴)
    (۵)عام طو ر پرمعروف یہی ہے کہ
'' اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ ''
 ہی سلام ہے ۔مگر سلام کے دو سرے بھی بعض صیغے ہیں ۔ مثلاً کوئی آکر صرف کہے ''سلام'' تو بھی سلام ہوجاتا ہے او ر'' سلام'' کے جواب میں،''سلام '' کہہ دیا ، یا ،
 اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ''
 ہی کہہ دیا ،یا صرف
''وَعَلَیْکُمْ ''
 کہہ دیا تو بھی جواب ہوگیا۔''
 (ماخوذازبہارِ شریعت،حصہ۱۶،ص۹۳)
Flag Counter