ثُبوتِ ہلال کے طریقے |
بھی پائی جاتی ہے۔ ہاں البتہ ریڈیواورٹیلیوزن کی خبر پراعتماد جائز ہے کہ یہ مذکورہ بالابیان کردہ طریقوں میں سے ساتویں طریقے کے تحت داخل ہے اوران کی خبر سے غلبہ ظن حاصل ہوتاہے ۔ اورغلبہ ظن خود حجت شرعیہ ہے ۔ بدائع صنائع ج ۲ ص ۱۰۵،۱۰۶میں ہے کہ
ٳن غالب الرأی حجۃ موجبۃ للعمل وانہ فی الأحکام بمنزلۃ الیقین۔
یعنی ظن غالب عمل کوواجب کرنے والی حجت شرعیہ ہے اورشرعی احکام میں اس کی حیثیت یقین کی سی ہے۔علامہ ابن عابدین شامی رحمۃ اللہ تعالی منحۃ الخالق ج ۲ص۲۷۰ میں فرماتے ہیں کہ
لم یذکرواعندناالعمل بالامارات الظاہرۃ الدالۃ علی ثبوت الشہر کضر المدافع فی زمانناوالظاہر وجوب العمل بہاعلیٰ من سمعہاممن کان غائباعن المصرکاھل القریٰ ونحو ھاکمایجب العمل بہاعلی اہل المصر الذین لم یرواالحاکم قبل شہادۃالشہود۔
ترجمہ: یعنی ہمارے علماء نے ایسی علامت ظاہرہ کے بارے میں وجوب عمل کاذکرنہیں کیا جوکہ رؤیت ہلال پردلالت کرنے والی ہوں جیساکہ ہمارے زمانے میں توپیں داغنے کاعمل ہے اورظاہراً اس کی وجہ سے جس طرح شہرمیں رہنے والے ان لوگوں پرعمل واجب ہوجاتاہے کہ جنھوں نے حاکم کوگواہوں کی گواہی سے پہلے نہ دیکھاتھا اسی طرح ان لوگوں پربھی عمل کرناواجب ہوجائے گاجوشہرسے غائب ہوں جیساکہ دیہاتوں وغیرہ میں رہنے والے ۔ ردالمحتار میں فرماتے ہیں
''قلت الظاھرأنہ یلزم أھل القری الصوم بسماع المدافع او رؤیۃ القنادیل من المصرلأنہ علامۃ