اس سے مراد یہ ہے کہ اگرکسی شہرمیں حاکم شرع قاضی اسلام ہو اوراحکام ہلال اسی کے یہاں سے صادرہوتے ہوں اوروہ خودعالم اوران احکام میں اپنے علم پر عمل کرنے والاہویاکسی قابل اعتمادمحقق عالم کے فتوی پر عمل کرنے والاہویاجہاں قاضی شرع نہ ہوتوایسامفتیِ اسلام کہ جس کی طرف لوگ سب سے زیادہ رجوع کرتے ہوں اورروزے اور عید کے معاملے میں اسی کے فتوی پر عمل پیراہوں ۔ وہاں سے متعدد جماعتیں آئیں اورسب ایک زبان اپنے علم سے خبردیں کہ وہاں فلانے دن رویت ہلال کاثبوت ہوااورعید کی گئی ۔ توان لوگوں کی خبرپر اعتمادکرتے ہوئے عمل کیاجائے گا۔اس کے برعکس اگر کوئی افواہ اڑگئی اور پورے شہر میں پھیل گئی مگر جس سے پوچھاجائے تووہ کہے کہ سناہے یالوگ کہتے ہیں یاکسی نامعلوم شخص کی طرف نسبت کرتے ہیں توایسی خبر کی کوئی اہمیت نہیں اور ایسی خبر ہرگزخبر مستفیض نہیں ہے۔اس قسم کی خبر کوئی حکم شرعی ثابت نہیں ہوسکتا۔