Brailvi Books

صبح بہاراں
9 - 35
فرمانِ مصطفی صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم:  تم جہاں بھی ہو مجھ پر دُرُود پڑھو کہ تمہارا دُرُود مجھ تک پہنچتا ہے ۔ (طبرانی)

ان کاموں میں مکمَّل تعاوُن کرتی۔ زَوجہ کی وفات ہو گئی مگراس کے معمولات میں فَرق نہ آیا۔ ابراہیم دیوانے نے ایک دن اپنے نوجوان بیٹے کو وصیَّت کی: ’’پیارے بیٹے!آج رات میری وفات ہو جائیگی ،میری تمام تر پُونجی میں پچاس دِرہَم اور اُنّیس گز کپڑا ہے۔ کپڑا تجہیزوتکفین پر صَرف کرنا اور رہی رقم تو اسے بھی ہوسکے تو نیک کام میں خَرچ کردینا۔‘‘اِس کے بعد اُس نے کلِمۂ طیِّبہ پڑھا اور اس کی روح قَفَسِ عُنْصُریسے پرواز کرگئی۔
    	بیٹے نے حسبِ وصیّت والدِ مرحوم کوسِپُردِخاک کردیا ۔اب پچاس دِرہَم نیک کام میں خَرچ کرنے کے مُعامَلے میں اس کو سمجھ نہیں آتی تھی کہ کیا کرے ۔اسی فِکْر میں رات جب سویا تو خوا ب میں دیکھا کہ قِیامت قائم اورہر طرف نفسی نفسی کا عالَم ہے ،خوش نصیب لوگ سُوئے جنَّت رواں دواں ہیں ،جبکہ مجرِموں کو گھسیٹ گھسیٹ کر جہنّم کی طرف ہانکا جارہا ہے اور یہ کھڑا تھر تھر کانپ رہا ہے کہ اس کے بارے میں نہ جانے کیا فیصلہ ہوتا ہے۔اتنے میں غیب سے نِدا آئی:’’اِس نوجوان کو جنّت میں جانے دو۔‘‘چُنانچِہ وہ خوشی خوشی جنّت میں داخِل ہوگیا اور سَیرکرنے لگا۔ ساتوں جنّتوں کی سَیر کرنے کے بعد جب آٹھویں جنّت کی طرف بڑھا تو داروغۂ جنَّت حضرتِ رِضواننے فرمایا: ’’اِ س جنَّت میں صِرف وُہی داخِل ہوسکتا ہے جس نے ماہِ ربیعُ النُّور میں وِلادتِ مصطَفٰےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے ایّام میں خوشی منائی ہو۔‘‘یہ سن کر وہ سمجھ گیا کہ میرے والِدَینِ مَرحومَین اِسی میں ہونے چاہئیں۔اِتنے میں آواز آئی:’’اِس نوجوان کو اندر آنے دو،اس کے والِدَین اِس سے ملنا