فرمانِ مصطفی صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم:جس نے مجھ پر دس مرتبہ دُرُود پاک پڑھااللہ عزَّوجلَّاُس پر سو رحمتیں نازل فرماتا ہے ۔ (طبرانی)
چاہتے ہیں۔‘‘ لہٰذاوہ اندر داخِل ہوا۔اُس نے دیکھا کہ اُس کی والِدۂ مرحُومہ نَہَرِ کوثر کے قریب بیٹھی ہے، ساتھ ہی ایک تَخت بچھا ہے جس پر ایک بُزُرگ خاتون جلوہ افروز ہیں اوراس کے اِردگِرد کُرسیاں بچھی ہیں جن پر کچھ پُروقار خواتین تشریف فرما ہیں۔ اس نے ایک فِرِشتے سے پوچھا:یہ خواتین کون ہیں ؟اُس نے بتایا:
’’تَخت پر شہزادیٔ کونین سَیِّدَتُنا فاطِمہ زَہرارَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا ہیں اورکُرسیوں پر خدیجۃُ الکبریٰ،عائشہ صِدّیقہ، سیِّدَتُنامریم،سیِّدَتُناآسِیہ،سیِّدَتُناسارہ،سیِّدَتُناہاجِرہ، سیِّدَتُنا رابِعہ اور سیِّدَتُنا زُبیدہ ( رضی اللہ تعالٰی عَنْہُنّ) ہیں۔‘‘ اسے بَہُت خوشی ہوئی، مزید آگے بڑھا توکیادیکھتا ہے کہ ایک بہت ہی عظیم تخت بچھا ہے اور اس پر سرکارِ عالم مدار، مدینے کے تاجدار ، دو عالم کے مالِک و مختار ، حبیبِ پروَرد گار ، شافِعِ روزِ شمار، جنابِ احمدِ مختارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنا چاند سا چہرہ چمکاتے رونق افروزہیں۔ اِرد گرد چار کُرسیاں بچھی ہوئی ہیں ان پر خُلفَا ئے راشِدِین عَلَيهِمُ الّرِضْوَانتشریف فرما ہیں۔ دائیں طرف سونے کی کُرسیوں پر انبیاءے کِرام عَلَيهِمُ السَّلَامرونق افروز او ر بائیں جانب شہداءے کِرام جلوہ فرما ہیں ۔ اتنے میں اس کے والِدِ مرحوم ابراھیم بھی سرکارِ مدینہ، راحتِ قلب و سینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے قریب ہی جُھرمٹ میں نظر آگئے۔ والِدصاحِب نے اپنے لختِ جگر کو سینے سے لگا لیا، وہ بَہُت خوش ہوااور سُوال کیا: ابّا جان ! آپ کو یہ عالیشان رُتبہ کیوں کر حاصِل ہوا ؟ جواب دیا: اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ ! یہ جشنِ وِلادت منانے کا صِلہ ہے۔ اِس کے بعد اُس