فرمانِ مصطفی صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم:مجھ پر دُرُود پاک کی کثرت کروبے شک یہ تمہارے لئے طہارت ہے ۔ (ابو یعلی)
محبوبِ ربِّ اکبر تشریف لارہے ہیں آج انبیا کے سَرور تشریف لا رہے ہیں
کیوں ہے فَضا مُعطَّر! کیوں روشنی ہے گھر گھر اچّھا! حبیبِ داوَر تشریف لا رہے ہیں
عیدوں کی عید آئی رَحمت خدا کی لائی جُود و سخا کے پیکر تشریف لا رہے ہیں
حُوریں لگیں ترانے نعتوں کے گُنگُنانے حُور و مَلک کے افسر تشریف لا رہے ہیں
جو شاہِ بحروبَر ہیں نبیوں کے تاجور ہیں وہ آمِنہ ترے گھر تشریف لا رہے ہیں
عطّارؔ اب خوشی سے پھولے نہیں سماتے
دنیا میں ان کے دلبر تشریف لا رہے ہیں
(وسائلِ بخشش ص۴۴۵)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
جشنِ ولادت منانے والا خاندان
مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں ابراہیم نامی ایک مدنی آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کادیوانہ رہا کرتا تھا۔ہمیشہ حلال روزی کماتا اور اپنی آمدنی کا آدھا حصّہ جشنِ ولادت منانے کے لئے علیٰحدہ جمع کرتا ۱؎ ۔ ربیعُ النُّور شریف کی آمد ہوتی تو دھوم دھام سے مگر شرِیعَت کے دائرے میں رَہ کر جشنِ وِلادت مناتا۔ اَللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ کے محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے ایصالِ ثواب کیلئے خوب لنگر کرتا اور اچھّے اچھّے کاموں میں اپنی رقم خرچ کرتا۔ اُس کی زوجۂ محترمہ بھی آقاصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بَہُت دیوانی تھی اور
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینہ
۱ ؎ :کاش! ہم اپنی آمدنی کا آدھا نہ سہی بارھواں حصّہ بلکہ ایک فیصد ہی جشنِ ولادت کے لئے نکال کر اسے دین کے کاموں میں صَرف کرنے کا حوصَلہ رکھتے۔