Brailvi Books

صبح بہاراں
19 - 35
فرمانِ مصطفی صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم: جو شخص مجھ پر دُرُودِ پاک پڑھنا بھول گیا وہ جنّت کا راستہ بھول گیا۔ (طبرانی)

بدل سکتا ہے! ہماری ذِہنیَّت تبدیل ہو گئی ہے !اگر آج بھی ہم تنقید کی خشک وادیوں میں بھٹکنے کے بجائے بصد عقیدت تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حَسین تصوُّر میں ڈوب کر نعت شریف سنیں تو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّکرم بالائے کرم ہو گا ۔ پہلے اسلامی بھائی کا شیطانی وسوسوں پر مبنی غیر ذِمّہ دارانہ اعتراض اگر چِہ قدموں کو مُتَزَلزَل کر کے ، بوریت دلا کر اجتِماع مِیلاد سے محروم کر کے واپَس گھر پہنچانے والا تھا مگر دوسرے اسلامی بھائی کا جواب صد کروڑ مرحبا! کہ وہ نفسِ لَوّامہ کو جگانے والااور شیطان کو بھگانے والا تھا۔ چُنانچِہ وہ جوابِ بِالصّواب تاثیر کاتیر بن کر میرے جگر میں پیوست ہو گیا میں نے ہمّت کی، قدم اُٹھائے اور اجتِماع مِیلاد کے وَسط میں جا پہنچا اور عاشِقانِ رسول کے اندر جم کر بیٹھ گیا اور نعتوں کے پُرکیف نغموں میں کھو گیا ۔ صُبحِ صادِق کا سہاناوَقت قریب آیا، تمام عاشِقانِ رسول صُبحِ بہاراں کے اِستِقبال کیلئے کھڑے ہو گئے، اجتِماع پر ایک وَجدسا طاری تھا، ہر طرف مرحبا کی دھومیں مچی تھیں ، شاہِ خیرالانام صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی بارگاہ ِ بے کس پناہ میں دُرُود و سلام کے گلدستے پیش کئے جا رہے تھے، عاشقانِ رسول کی آنکھوں سے سَیلِ اشک رواں تھے، ہر طرف سے آہوں اور سسکیوں کی آوازیں آرہی تھیں ، مجھ پر بھی عجیب کیف و مستی طاری تھی، میری گنہگار آنکھوں نے ہر طرف ہلکی ہلکی بُندکیاں اور خوشگوارپُھوار برستی دیکھی ، گویا سارے کا سارا اجتِماع بارانِ رَحمت میں نہا رہا تھا، میں سر کی آنکھیں بند کئے پیارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے