فرمانِ مصطفی صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم:جس نے کتاب میں مجھ پر دُرُودِ پاک لکھا تو جب تک میرا نام اُس میں رہے گا فرشتے اس کیلئے اِستغفار کرتے رہیں گے۔ (طبرانی)
عطائے حبیبِ خدا مَدَنی ماحول ہے فیضانِ غوث و رضا مَدَنی ماحول
یہاں سنّتیں سیکھنے کو ملیں گی دلائے گا خوفِ خدا مَدَنی ماحول
یقینا مقدّر کا وہ ہے سکندر
جسے خیر سے مل گیا مَدَنی ماحول
(وسائلِ بخشش ص۶۰۴)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{۳}نور کی بارِش
عید ِمیلادُ النَّبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ( ۱۴۱۷ھ) کو دوپَہر کے وَقت ہر سال کی طرح ظُہر کی نَماز کے بعد دعوتِ اسلامی کے حَلقہ ناظِم آباد بابُ المدینہ کراچی کا مَدَنی جُلوس سرکار کی آمد مرحبا کے نعرے لگاتا اورمرحبا یا مصطَفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی دُھومیں مچاتا سڑکوں سے گزر رہا تھا ۔ جگہ جگہ جُلوس روک کرشُرکاء کو بٹھا کر نیکی کی دعوت پیش کی جارہی تھی ۔دَرایں اَثنا ایک مقام پر کم وبیش دس سالہ مَدَنی مُنّے نے ’’نیکی کی دعوت‘‘ پیش کی ۔جُلوس پرسُکوت طاری تھا۔ بیان خَتم ہونے پر ایک شَخص اُٹھا اورپوچھتا ہوا نگرانِ حلقہ کے پاس پہنچا ،اس پر رِقّت طاری تھی ،کہنے لگا : ’’میں نے اپنی کُھلی آنکھوں سے دیکھا کہ دورانِ بیان آپ کے ننھے مُنّے مبلّغ سَمیت تمام شُرکائے جُلوس پر نور کی بارِش ہورہی تھی۔ مُعاف کیجئے میں غیر مسلم ہوں ، مہر بانی کر کے مجھے جَھٹ داخلِ اسلام کر لیجئے۔‘‘ مرحبا کے نعروں سے فَضا کا سینہ دَہل گیا۔ عیدِ میلادُ النبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مَدَنی