فرمانِ مصطفی صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم:جو مجھ پر ایک دُرُود شریف پڑھتا ہےاللہ عزَّوجلَّاُس کیلئے ایک قِیراط اَجر لکھتا اور قِیراط اُحُد پہاڑ جتنا ہے ۔ (عبد الرزاق)
{۲}دل کا میل دھو دیا
نارتھ کراچی کے ایک اسلامی بھائی کا تحریری بیان اپنے انداز میں عرض کرتا ہوں : ماہِ ربیعُ النّور شریف کے ابتدائی دنوں میں بعض عاشقانِ رسول نے مجھ گناہوں میں ڈوبے ہوئے بے عمل انسان پر اِنفرادی کوشِش کرتے ہوئے ککری گراؤنڈ بابُ المدینہ کراچی میں مُنعَقِد ہونے والے دعوتِ اسلامی کے اِجتِماعِ مِیلاد میں شرکت کی دعوت دی۔ میری خوش قسمتی کہ میں نے ہامی بھر لی ، جب ۱۲ ویں شب آئی تومیں حسبِ وعدہ اِجتِماعِ میلادمیں جانے کیلئے مَدَنی قافِلے والوں کے ساتھ بس میں سُوار ہو گیا ۔ ایک عاشِقِ رسول نے ایک عَدَد چم چم نامی مٹھائی میں سے تقریباً تیس اسلامی بھائیوں میں توڑ توڑ کرٹکڑیاں تقسیم کیں ، تقسیم کرنے والے کامَحَبَّت بھرا انداز میرے دل کو بَہُت بھایا۔آخِر کار ہماجتِماعِ میلادمیں پَہنچ گئے۔ میں نے زندگی میں پہلی بارہی ایسے روح پرور مناظِر دیکھے تھے، نعتوں ، سلاموں اور مرحبا یا مصطَفٰےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پُر کیف نعروں نے دل کامَیل دھو دیا۔اَلْحَمْدُ للہ عَزَّ وَجَلَّ میں ہاتھوں ہاتھ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابَستہ ہو گیا ۔ اَلْحَمْدُ للہ عَزَّ وَجَلَّ اب چہرے پر داڑھی مبارَک کے انوار اور سر پر سبز سبز عمامہ شریف کی بہار ہے نیز تادمِ تحریر علاقائی مُشاوَرَت کے خادِم( نگران) کی حیثیت سے سنّتوں کی دھومیں مچانے کی سعادت مُیَسَّرَّ(مُ۔یَس۔سَر) ہے۔