فرمانِ مصطفی صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم:مجھ پر کثرت سے دُرُودِ پاک پڑھو بے شک تمہارا مجھ پر دُرُودِ پاک پڑھنا تمہارے گناہوں کیلئے مَغفِرت ہے۔ (جامع صغیر)
کرنے والے نہ جانے کتنے ہی خوش نصیبوں کی زندگیوں میں مَدَنی انقِلاب برپا ہو جاتا ہے۔ چُنانچِہ اِس ضمن میں چار مَدَنی بہاریں ملا حَظہ فرمایئے :
{۱}گناہ کا علاج مل گیا
ایک عاشقِ رسول کا کچھ اس طرح بیان ہے:شبِ عید میلاد النّبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ (۱۴۲۶ھ)کے اجتِماعِ میلاد مُنْعَقِدہ(مُن۔عَ۔قِدہ) ککری گراؤنڈ بابُ المدینہ کراچی میں میرے ایک شناسا بے نَمازی اور ماڈَرن نوجوان نے شرکت کی، صُبحِ بہاراں کے اِستِقبال کے وَقت دُرُود و سلام کی گونج اور مرحبا یا مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی دھوم کے دَوران اُن کے دل کی دنیا زیر و زبر ہو گئی، نیکیوں کی طرف رغبت اور گناہوں سے نفرت کا جذبہ ملا، اُنہوں نے ہاتھوں ہاتھ نَماز کی پابندی اور داڑھی سجانے کی نیّت کی اور واقِعی وہ نَمازی اور بارِ یش ہو گئے۔ نیز ان کے اندرایک ’’ بُرائی‘‘ کی عادت تھی جس کا ذِکر کرنا مناسب نہیں ، اجتِماعِ میلاد کی بَرکت سے اَلْحَمْدُ للہ عَزَّ وَجَلَّوہ بھی دُور ہوگئی۔ دوسرے الفاظ میں یوں کہئے کہ اجتِماعِ میلاد میں شرکت کی سعادت سے مریضِ عِصیاں کو گناہوں کا علاج مل گیا!
مانگ لو مانگ لو اُن کا غم مانگ لو چشمِ رَحمت نگاہِ کرم مانگ لو
مَعصِیت کی دوا لاجَرَم مانگ لو مانگنے کا مزا آج کی رات ہے
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد