فرمانِ مصطفی صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم: جس نے مجھ پرروزِ جُمُعہ دو سو بار دُرُودِ پاک پڑھا اُس کے دو سو سال کے گناہ مُعاف ہوں گے۔(کنز العمال)
بُزرگ تشریف لائے ہیں ، اِرد گِر د لوگوں کا ہُجوم ہے۔ اِس نے آگے بڑھ کر ایک شَخْص سے دریافت کیا: یہ بُزرگ کون ہیں ؟ اُس نے بتایا:’’یہ نبیِّ آخِرالزَّمان ،رَحمتِ عالمیان ،محمّدٌ رَّسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں۔ آپ اِس لئے تشریف لائے ہیں تا کہ تمہارے مسلمان پڑوسی کو جشنِ وِلادت منانے پر خیر و بَرَکت عطا فرمائیں اور ان سے ملاقات فرمائیں نیز اس پر اظہار ِ مسرَّت کریں۔‘‘ یہودَن نے پھر پوچھا: کیا آپ کے نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میری بات کا جواب دیں گے؟ اُس نے جواب دیا: جی ہاں ۔ اس پر یہودَن نے سرکارِ عالی وقار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو پکارا۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے جواب میں لبَّیْک فرمایا۔ وہ بے حد مُتَأَ ثِّر ہوئی اور کہنے لگی : میں تو مسلمان نہیں ہوں ، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے پھر بھی مجھے لبَّیْک کہہ کر جواب دیا ۔سرکارِ مدینہ ، قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: اللہ عَزَّوَجَلَّکی طرف سے مجھے بتایا گیا ہے کہ تُو مسلمان ہونے والی ہے۔ اس پر وہ بے ساختہ پکار اُٹھی:بے شک آپ نبیِّ کریم ، صاحِبِ خُلْقِ عظیم ہیں ،جو آپکی نافرمانی کرے وہ ہلاک ہوا اور جو آپکی قَدر و منز لت نہ جانے وہ خائِب و خاسِر(یعنی نقصان اُٹھانے والا) ہوا ۔پھر اُس نے کلِمۂ شہاد ت پڑھا۔
اب اس کی آنکھ کُھل گئی اور وہ سچّے دل سے مسلمان ہو گئی اور اُس نے یہ طے کر لیا کہ صبح اُٹھ کر ساری پُونجی اللہ عَزَّوَجَلَّ کے پیارے محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے جشنِ ولادت کی خوشی میں لُٹا دوں گی اور خوب نیاز کروں گی ۔ جب صبح اٹھی تو اس کا شوہر