فرمانِ مصطفی صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم:اُس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے پاس میرا ذِکْر ہو ا وروہ مجھ پر دُرُود ِپاک نہ پڑھے۔ (حاکم)
کرتے آئے ہیں اور وِلادت کی خوشی میں دعوتیں دیتے ، کھانے پکواتے اور خوب صَدَقہ وخیرات دیتے آئے ہیں۔ خوب خوشی کا اِظہار کرتے اور دل کھول کر خَرچ کرتے ہیں نیز آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی وِلادتِ با سعادت کے ذِکْر کا اِہتِمام کر تے ہیں اور اپنے مکانوں کوسَجاتے ہیں اور اِن تمام اَفعالِ حَسَنہ کی بَرَکت سے ان لوگوں پر اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رَحمتوں کا نُزُول ہوتا ہے۔(مَا ثَبَتَ مِنَ السُّنَّۃ ص۱۰۲ ملتقطًا)
یہودیوں کو ایمان نصیب ہو گیا
حضرتِ سیِّدُنا عبد الواحِد بن اسمٰعیل علیہ رحمۃ اللہ الجمیل فرماتے ہیں : مصر میں ایک عاشِقِ رسول رہا کرتا تھاجو ربیعُ النُّور شریف میںاللہ عَزَّوَجَلَّ کے پیارے محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا خوب جشنِ ولادت منایا کرتا تھا۔ ایک بار ربیعُ النُّور شریف کے مہینے میں ان کی پڑوسن یہودَن نے اپنے شوہر سے پوچھا: ہمارا مسلمان پڑوسی اس مہینے میں ہر سال خُصُوصی دعوت وغیرہ کا اہتمام کیوں کرتا ہے؟ یہودی نے بتایا کہ اس مہینے میں اِس کے نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ولادت ہوئی تھی لہٰذا یہ اُن کا جشنِ ولادت مناتا ہے۔ اور مسلمان اس مہینے کی بَہُت تعظیم کیا کرتے ہیں۔ اس پر یہودَن نے کہا: ’’واہ! مسلمانوں کا طریقہ بھی کتنا پیارا ہے کہ یہ لوگ اپنے نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ہرسال جشنِ ولادت مناتے ہیں ۔‘‘وہ یہودَن رات جب سوئی تو اُس کی سوئی ہوئی قسمت انگڑائی لے کر جاگ اٹھی ، خواب میں کیا دیکھتی ہے کہ ایک نہایت ہی حسین و جمیل