فرمانِ مصطفی صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم:جس کے پاس میرا ذِکر ہو اور وہ مجھ پر دُرُود شریف نہ پڑھے تو وہ لوگوں میں سے کنجوس ترین شخص ہے۔ (ترغیب وترہیب)
نوجوان کی آنکھ کُھل گئی۔
صُبح ہوتے ہی اُس نے اپنا مکان اَونے پَونے داموں بیچا اور والِدِ مرحوم کے بچے ہوئے پچاس دِرہَم کے ساتھ اپنی ساری رقم مِلا کر طَعام کا اہتِمام کیا اور عُلَماء وصُلَحاء کی دعوت کی۔ اُس کا دل دنیا سے اُچاٹ ہو چکا تھا، چُنانچِہ مسجِد میں عبادت اور اُسی کی خدمت میں مشغول رَہنے لگا اور اپنی زندَگی کے بَقیّہ تیس سال اسی طرح گزار دیئے۔ بعدِ وفات کسی نے اسے خواب میں دیکھ کر پوچھا: کیا گُزری؟ بولا: مُجھے جشنِ ولادت منانے کی بَرَکت سے جنَّت میں اپنے والِد مرحوم کے پاس پہنچا دیا گیا ہے۔(مُلخَّص از تذکِرۃُ الواعظِین اردو ص۵۵۷)اَللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم
بخش دے مجھ کو الہٰی! بہرِ مِیلادُ النّبی
نامۂ اعمال عِصیاں سے مِرا بھرپور ہے
(وسائلِ بخشش ص۴۷۷)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
جشنِ ولادت منانے کا ثواب
شیخ عبدُالحقّ مُحَدِّ ث دِہلوی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : سرکار مَدینہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ولادت کی رات خوشی منانے والوں کی جَزاء یہ ہے کہ اللہ تَعَالٰی انہیں فضل و کرم سے جَنّاتُ النَّعِیم میں داخِل فرمائے گا۔ مسلمان ہمیشہ سے محفِلِ میلاد مُنعَقِد