قرض دینے کا ثواب:
حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ صاحبِ جُودو نوال، رسولِ بے مثال صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:”ہر قرض صدقہ ہے۔“(1 )
اسی طرح حضرت سیِّدُنا انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ حضورنبیٔ پاک، صاحبِ لولاک، سیّاحِ اَفلاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا کہ میں نے شبِ معراج جنت کے دروازے پر لکھا ہوا دیکھا کہ صدقہ کا ثواب دس گنا اور قرض دینے کا ثواب اٹھارہ گنا ہے۔ چنانچہ، میں نے جبرائیل سے اس بارے میں پوچھا کہ قرض کے صدقہ سے افضل ہونے کی کیا وجہ ہے؟ تو انہوں نے بتایاکہ (صدقہ تو) وہ بھی مانگ لیتا ہے جو محتاج نہ ہو مگر قرض مانگنے والا حاجت و ضرورت کے بغیر قرض نہیں مانگتا۔ ( 2)
مقروض پر نرمی سے بخشش ہو گئی:
حضرت سیِّدُنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ رسولِ اَکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:”ایک شخص نے کبھی کوئی نیک کام نہ کیا تھا، ہاں البتہ! وہ لوگوں کو قرض دیا کرتا اور اپنے نوکروں سے کہا کرتا کہ مقروض خوشحال ہو تو اس سے قرض لے لینا اور اگر تنگدست ہو تو مت لینا (بلکہ درگزر کرنا اور مزید مہلت
(1)المعجم الاوسط، الحدیث: 3498،ج 2،ص345
(2)سنن ابن ماجہ، کتاب الصدقات، باب القرض، الحدیث:2431، ج 3،ص154