قرض (Loan)ملنا مشکل ہو گیا ہے۔ لہذا آئیے اس بھیانک بیماری کے بارے میں جانتے ہیں جو ایک وبا کی طرح ہمارے معاشرے میں پھیلتی چلی جا رہی ہے۔ حالانکہ قرض دینے کے بے شمار فضائل مروی ہیں۔ چنانچہ،
تین خوش نصیب بندے:
سرکارِ مدینہ، راحت قلب و سینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عالیشان ہے:”تین طرح کے مومن بندوں کو اجازت ہو گی کہ وہ جنت کے جس دروازے سے چاہیں داخل ہو جائیں اور جو نعمت چاہیں اختیار کریں: (١)۔۔۔ مقتول کے ورثاء، جو قاتل کا خون معاف کر دیں۔ (۲)۔۔۔ جو حاجت مندوں کو قرض دیں۔ (۳)۔۔۔ اور جو ہر فرض نماز کے بعد دس بار قُلْ ھُوَ اللہُ اَحَد شریف پڑھا کریں۔“( 1)
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اور پیارے اسلامی بھائیو! اس حدیثِ پاک میں تین خوش نصیب بندوں کا تذکرہ ہے جن میں ایک وہ بھی ہے جو حاجت مندوں کو قرض دیتا ہے۔ کیونکہ جو کسی محتاج کو قرض دیتا ہےبروزِ قیامت اسے اجر و ثواب کا پیمانہ بھر بھر کر دیا جائے گا۔ مگر افسوس! ہمارے یہاں قرض تو دیا جاتا ہے مگر سود پر،اور آخرت کا ثواب نہیں دیکھا جاتا، حالانکہ قرض دینا کس قدر ثواب کا باعث ہے اس کو اس حدیثِ پاک سے سمجھئے:
(1)مسند ابی یعلیٰ، مسند جابر بن عبداللہ، الحدیث1788،ج 2،ص196، بتغیر قلیل.