یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اِنَّ وَعْدَ اللہِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّکُمُ الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَا ٝ وَلَا یَغُرَّنَّکُمۡ بِاللہِ الْغَرُوۡرُ ﴿۵﴾(پ22 ، الفاطر :5)
ترجمۂ کنز الایمان: اے لوگو بیشک الله کا وعدہ سچ ہے تو ہرگز تمہیں دھوکا نہ دے دنیا کی زندگی اور ہرگز تمہیں الله کے حكم پر فریب نہ دے وہ بڑا فریبی۔
اور سورۂ تکاثر میں ہے:
اَلْہٰىکُمُ التَّکَاثُرُ ۙ﴿۱﴾ (پ30، التکاثر:1)
ترجمۂ کنز الایمان: تمہیں غافل رکھا مال کی زیادہ طلبی نے۔
صدر الافاضل، حضرتِ علامہ مولیٰنا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْھَادِی ”خزائن العرفان“ میں اس آیتِ مبارکہ کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہاس سے معلوم ہوا کہ کثرتِ مال کی حرص اور اس پر مفاخرت مذموم ہے اور اس میں مبتلا ہو کر آدمی سعادتِ اُخرویہ سے محروم رہ جاتا ہے ۔
بانس کی جَھونپڑی:
یقیناً جو موت اور اس کے بعد والے معاملہ سے آگاہ ہے وہ دنیا کی رنگینیوں اور اس کی آسائشوں یعنی سود اور رشوت کے دھوکے میں نہیں پڑ سکتا۔ چنانچہ،
منقول ہے کہ حضرت سیِّدُنا نوح عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ نے ایک سادہ سی بانس کی جھونپڑی میں رہائش اختیار فرمائی، عرض کی گئی:”بہتر تھا کہ آپ ایک عمدہ