Brailvi Books

سود اور اس کا علاج
61 - 84
حُجَّۃُ الْإسْلَام حضرت سَیِّدُنا امام غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِی نے اِحۡیَاءُ عُلُومِ الدِّیۡن میں یہ عربی اشعار نقل کئے ہیں:
اَلۡعَیۡشُ سَاعَاتٌ تَمُرُّ 
وَخُطُوبُ أَیَّامٍ تَكُرُّ  
ترجمہ:عیش چند گھڑیوں کا ہے جو گزر جائے گا اور چند دنوں میں حالت بدل جائے گی۔
اِقۡنَعۡ بِعَیۡشِكَ تَرۡضَہٗ
وَاتۡرُكۡ ہَوَاكَ تَعِیۡشُ حُرٌّ  
ترجمہ:اپنی زندگی میں قناعت اختیار کر ، راضی رہے گا۔ اور اپنی خواہش ترک کر دے، آزادی کے ساتھ زندگی گزارے گا۔ 
فَلِرُبَّ حَتۡفٍ سَاقَہٗ 
ذَھَبٌ وَّ یَاقُوۡتٌ وَّدُرٌّ 
ترجمہ:کئی بارموت سونے، یاقوت اور موتیوں کے سبب ڈاکوؤں کے ذریعے آتی ہے۔ (1 ) 
	 مزید نقل فرماتے ہیں کہ حضرت سَیِّدُنا محمد بن واسع رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ خشک روٹی کو پانی میں تر کر کے کھاتے تھےاور فرماتے :”جو شخص اس پر قناعت کرتا ہے وہ کبھی کسی کا محتاج نہیں رہتا۔“( 2) 
()إحياء علوم الدين ، كتاب ذم البخل وذم حب المال، بيان ذم الحرص والطمع ومدح القناعة واليأس مما في أيدي الناس، ج3،ص295
()المرجع السابق