رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو آزاد کر کے سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں پیش کیا اور پھر انہوں نے عشقِ مصطفی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی جو مثال قائم کی اسے کون نہیں جانتا۔
حلال پر حساب اور حرام پر عذاب ہے:
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! حقیقت میں دولت وشہرت جیسی سب چیزیں آزمائش ہیں، اگرچہ تمام دولت حلال ہوپھر بھی اس کا حساب دینا پڑے گا۔چنانچہ،
حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ ایک بار ہم ضعیف اور نادار لوگ بیٹھے ہوئے تھے کہ سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگار، شفیعِ روزِ شُمار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم ہمارے پاس تشریف لائے،اس وقت ایک شخص قرآنِ کریم کی تلاوت کر رہا تھا اور ہمارے لئے دعا کر رہا تھا۔ تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:”سب تعریفیں الله عَزَّ وَجَلَّ کے لئے جس نے میری امت میں ایسے نیک سیرت بندے پیدا کئے، جنکے ساتھ مجھے رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔“پھر ارشاد فرمایا:”فقراء مسلمین کو قیامت کے روز کامل نور کی بشارت ہو کہ وہ غنی لوگوں سے آدھا دن پہلے جنت میں داخل ہوں گے یعنی پانچ سو سال کی مقدار پہلے داخل ہوں گے یہ فقراء جنت میں نعمتوں سے لطف اندوز ہو رہے ہوں گے اور غنی لوگوں کا محاسبہ کیا جا رہا ہو گا۔“( 1)
(1)الدر المنثور، الکھف، تحت الایۃ:28، ج 5،ص382