(6) ۔۔۔ حضرت عمرو بن عوف رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ الله عَزَّ وَجَلَّ کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:”الله کی قسم! میں تم پر فقیری سے خوف نہیں کرتا،مگر خوف ہےکہ تم پر دنیا پھیلا دی جائے جیسے تم سے پہلے والوں پر پھیلا دی گئی تھی، تو تم اس میں رغبت کر جاؤ جیسے وہ لوگ رغبت کر گئے اور تمہیں ویسے ہی ہلاک کر دے جیسے انہیں ہلاک کر دیا۔“( 1)
دوسرا علاج دولتِ دنیا سے چھٹکارا:
دنیاوی دولت کی محبت نے ہمیں برباد کر دیا ہے، ہم اپنے معاشرے کو دیکھتے ہیں کہ دولت مندوں کے پیچھے آنکھیں بند کئے دوڑا ہی چلا جا رہا ہے، اسے نہ تو اس بات سے کوئی غرض ہےکہ یہ دولت مند سود کی عمارت پر کھڑا ہوکر اتنا اونچا نظر آ رہا ہے اور نہ ہی اسے اس بات کی کوئی پرواہ ہے کہ اس نے یہ دولت کیسے کمائی،بلکہ اس کی تو خواہش ہی یہ ہے کہ وہ بھی دولت مند بن جائے ۔ آج آپ کو ایسے کئی لوگ ملیں گے، کہ جب ان سے پوچھیں کہ ان دولت مندوں کے پیچھے کیوں بھاگتے ہیں؟ تو کہیں گے:”بھئی آپ کو نہیں پتا کہ دولت کتنی ضروری ہے، دولت سے عزت ہے، دولت سے شہرت ہے، دولت سے سب کچھ ہے۔“
(1)صحیح البخاری، کتاب الرقاق، بَاب مَا يُحْذَرُ مِنْ زهرة الدُّنْيَا ۔۔الخ، الحدیث: 6425،ج 4،ص225 ملتقطاً