اور مومنوں سے ارشاد فرمایا:
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا کُلُوۡا مِنۡ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰکُمْ (پ2،البقرۃ:172)
ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو کھاؤ ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں۔
پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے ايک شخص کا ذکر کيا جو طويل سفر کرتاہے،جس کے بال پریشان اوربدن غبار آلود ہے(یعنی اس کی حالت ایسی ہے کہ جودعا کرے وہ قبول ہو) اور اپنے ہاتھ آسمان کی طرف اٹھا کر يا ربّ! يا ربّ! کہتاہے حالانکہ اس کا کھانا حرام ہو، پينا حرام ، لباس حرام اورغذا حرام، پھر اس کی دعا(1 )کیسے قبول ہو گی۔“ ( 2)
ایک روایت میں حضرت سَیِّدُنا سعد رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو مُسۡتَجَابُ الدَّعَوات بننے کا نسخہ ارشاد فرماتے ہوئے جنابِ صادق وامین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:”اے سعد! اپنی غذا پاک کر لو! مُسۡتَجَابُ الدَّعَوات ہو جاؤ گے،اس ذاتِ پاک کی قسم جس کے قبضۂ قدرت ميں محمد (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم)کی جان ہے! بندہ حرام کا لقمہ اپنے پيٹ ميں ڈالتا ہے تو اسکے 40 دن کے عمل قبول نہيں ہوتے اور جس بندے کا گوشت حرام اور سود سے پلا بڑھا ہو اسکے لئے آگ زيادہ بہترہے۔“( 3)
(1)یعنی اگرقبولٕ دعا کی خواہش ہوتوکسبِ حلال اختیارکروکہ اسکے بغیرقبولِ دعاکے اسباب بیکارہیں۔
(2)المسندللامام احمد بن حنبل ، مسند ابی ھریرہ ،الحدیث: 8356، ج3، ص 220
(3)المعجم الاوسط ، الحدیث: 6495، ج5 ، ص 34