اور چھوڑ کر مرے گا تو جہنم میں جانے کا سامان ہے، الله عَزَّ وَجَلَّ برائی سے برائی کو نہیں مٹاتا، ہاں نیکی سے برائی کو مٹا دیتا ہے، بے شک خبیث کو خبیث نہیں مٹاتا۔“( 1)
حرام کھانے والا مستحق نار ہے:
حضرت سَیِّدُنا جابر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ مدنی تاجدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:”جو گوشت حرام سے اُ گا ہے (یعنی پَلا بڑھا ہے) جنت میں داخل نہ ہو گا۔ (یعنی اِبتداءً، کیونکہ مسلمان بالآخر جنت میں جائے گا) کہ اس کے لئے آگ زیادہ بہتر ہے۔“(2 )
حرام کھانے سے دعا قبول نہیں ہوتی:
صاحبِ جُودو نوال، رسولِ بے مثالصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:”الله عَزَّ وَجَلَّ پاک ہے اور پاک ہی کو دوست رکھتا ہے اور اس نے مومنین کو وہی حکم دیا ہے جو مرسلین کو حکم دیا تھا۔چنانچہ، اس نے رسولوں سے ارشاد فرمایا:
یٰۤاَیُّہَا الرُّسُلُ کُلُوۡا مِنَ الطَّیِّبٰتِ وَ اعْمَلُوۡا صٰلِحًا ؕ اِنِّیۡ بِمَا تَعْمَلُوۡنَ عَلِیۡمٌ ﴿ؕ۵۱﴾ (پ18،المومنون:51)
ترجمۂ کنزالایمان: اے پیغمبرو پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور اچھا کام کرو میں تمہارے کاموں کو جانتا ہوں ۔
(1)المسند للامام احمد بن حنبل، مسند عبداللہ بن مسعود، الحدیث: 3672،ج2،ص34
(2)المرجع السابق، مسند جابر بن عبداللہ ، الحدیث: 14448،ج5،ص64 ملتقطاً