وہ ایک بزرگ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور تمام ماجرہ بیان کیا۔ وہ بزرگ چند دن تک اس عذاب والی قبر پر الله عَزَّ وَجَلَّ کا ذکر کرتے رہے، مختلف اَورادو وَظائف میں مشغول رہے اور میت کیلئے دعائیں کی بالآخر وہ عذاب کی صورت آنکھوں سے اوجھل ہوگئی۔ عذاب والی قبر کے متعلق جب معلومات کی گئیں تو پتا چلا کہ صاحبِ قبر ظاہری طور پر تو نیک مسلمان تھا لیکن سود کا لین دین کرتا تھا۔
میٹھے میٹھے اور پیارے اسلامی بھائیو! نہ جانے الله عَزَّ وَجَلَّ کا غضب کس گناہ پر نازل ہوجائے، ہمیں ہر گناہ سے توبہ کرنی چاہئے۔ ہمیں کیا ہو گیا ہے؟ ارے مال اوردنیا کی محبت نے اتنا اندھا کر دیا کہ سودی کاروبار اور سودی لین دین میں مبتلا ہو کر سود پر قرض لینے کے لئےتیار ہو گئے۔ اگر الله عَزَّوَجَلَّ ناراض ہو گیا اور اس کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّمَ روٹھ گئے اور سود کی وجہ سے عذاب نے آ لیا تو کیا کریں گے؟
کرلے توبہ رب کی رحمت ہے بڑی
قبر میں ورنہ سزا ہوگی کڑی
ایک دن مرنا ہے آخر موت ہے
کرلے جو کرنا ہے آخر موت ہے
آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں
سامان سو برس کا ہے پل کی خبر نہیں