تو سب یہاں تک کہ کفار بھی درست چل پڑیں گے مگر سود خور کو چلنا پھرنا مشکل ہو گا اور یہی سود خور کی پہچان ہو گی۔
سود خور کا نفل قبول ہو گا نہ کوئی فرض:
الله عَزَّ وَجَلَّ سود خور کو آخرت میں ہلاک فرمائے گا، اس کا صدقہ، خیرات، حج، صلہ رحمی، جہاد سب برباد ہو گا اس لئے کہ اس نے ساری نیکیاں اس سودی مال سے کی ہوں گی۔ کیونکہ خراب بیج کا پھل بھی خراب ہی ہوتا ہے، اس سود خور کا مال نہ اسے موت کے وقت کام آئے گا نہ موت کے بعد۔ چنانچہ،
حضرت سَیِّدُنا عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے مروی ہے :”سود خور کا نہ صدقہ قبول کیا جائے گا ، نہ جہاد ، نہ حج اور نہ ہی صلہ رحمی۔“(1 )
سودخور کی قبر سے دہکتی آگ نکلتی:
آج سے تقریباً پچاس سال قبل کی بات ہے کہ جلال پور پیر والا کے نواحی علاقے کی ایک قبر سے ہر جمعرات کو دہکتی ہوئی آگ نکلتی تھی، آگ کے شعلے دور سے واضح دکھائی دیا کرتے تھے، اہلِ علاقہ اس قبر میں مدفون شخص پر عذابِ الہٰی ہوتا ہوا دیکھ کر نہایت پریشان تھے۔ چنانچہ،
(1)تفسیر قرطبی، البقرۃ،تحت الآیۃ:276،ج2،الجزء الثالث، ص274