Brailvi Books

سود اور اس کا علاج
38 - 84
میں کثیر تو ہو سکتی ہے مگر برکت سے خالی ہوتی ہےاور جسے الله عَزَّوَجَلَّ نے حلال قرار دیا ہے وہ قلت کے باوجود برکت والی ہوتی ہے۔ 
سودخورمظلوم کی بددعا سے ہلاک ہو جاتا ہے: 
سود خور کو لوگ برا جانتے ہیں اسے فاسق و فاجر کہتے ہیں، اس کے پاس اپنی امانتیں نہیں رکھواتے، سود خور کے ہاتھوں جو غربا وفقرا برباد ہوتے ہیں اور جن سے سود وصول کرنے میں یہ سختی کرتا ہے یقیناً ان کی بددعاؤں کا شکار ہو جاتا ہے۔ اور یہ بھی ایک بنیادی سبب ہے جو اس کی جان و مال سے خیر وبرکت کے خاتمے کا باعث بنتا ہے کیونکہ مظلوم کی دعا اور الله  عَزَّ   وَجَلَّ کے درمیان کوئی حجاب نہیں ہوتا۔ چنانچہ،
	حضرت سَیِّدُنا ابن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے جب حضرت سَیِّدُنا معاذ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو یمن بھیجا تو ارشاد فرمایا:”مظلوم کی بددعا سے بچنا، کیونکہ اس کے اور الله  عَزَّ   وَجَلَّ کے درمیان کوئی حجاب نہیں ہوتا۔“( 1)
	دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 853صَفحات پر مشتمل کتاب ، ”جہنم میں لے جانے والے اعمال“ جلد اول صَفْحَہ 719 پر 
(1)صحیح البخاری، کتاب المظالم و الغصب، باب الاتقاء والحذر من دعوۃ المظلوم، الحدیث: 2448، ج 2،ص128