Brailvi Books

سود اور اس کا علاج
35 - 84
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!     صلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
سود خور کا مال اسے کوئی نفع نہیں دیتا:
	سود خور جب مرے گا تو اس کا مال اسے کوئی نفع نہ دے گا بلکہ وہ اپنا سب مال و اسباب پیچھے چھوڑ جائے گا ۔
صاحبِ جُودو نوال، رسولِ بے مثال، بی بی آمنہ کے لال صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”بندہ کہتا ہے ميرا مال،ميرا مال۔ حالانکہ اس کا مال توصرف تین طرح کا ہے: (۱)جو اس نے کھا کر فنا کر ديا (۲) جوپہن کر بوسيدہ کر ديا اور (۳) جو صدقہ کر کے محفوظ کر ليا۔اس کے علاوہ جو کچھ ہے وہ لوگوں کے لئے چھوڑ کر چلا جائے گا۔“ (1 )
سود کا انجام کمی پرہوتاہے :
	سود خور چونکہ الله عَزَّ   وَجَلَّ کی ناراضی اور غضب کی پرواہ نہیں کرتا بلکہ صرف مال کی زیادتی کوترجیح دیتا ہے۔ پس ہ الله عَزَّ   وَجَلَّ نہ صرف اس زیادتی کو ختم کر دیتا ہے بلکہ اصل مال کو بھی ختم کر دیتا ہے۔ یہاں تک کہ اس سود خور  کا انجام انتہائی فقر پر ہوتا ہے ،جیسا کہ اکثر سود خوروں کا مشاہدہ بھی کیا گیا ہے۔
(1)صحیح مسلم ، کتاب الزھدوالرقائق، الحدیث: 2958،ص1582