میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!عَقْلْمند کو چاہئے کہ وہ اپنی گزَشتہ زِندگی کا جائزہ لے، اپنے گناہوں پر نادِم ہوکر ان سے سچی توبہ کرے ، زِیادہ دیر زِندہ رہنے کی اُمید کے دھوکے میں نہ پڑے بلکہ قَبْرو آخِرت کی تیّاری کیلئے فوراً نیک اَعمال میں لگ جائے، دَولت و مال اور اَہل وعیال کی محبَّت میں نیکیاں چھوڑے نہ گناہوں میں پڑے کہ ان سب کا ساتھ تو دم بھر کاہے اور نیکیاں قَبْروآخِرت بلکہ دنیامیں بھی کام آئیں گی۔
عزیز ،اَحْباب،ساتھی دم کے ہیں ، سب چُھوٹ جاتے ہیں
جہاں یہ تار ٹوٹا ، سارے رِشتے ٹوٹ جاتے ہیں
میٹھے میٹھے اور پیارے اسلامی بھائیو!ایسی فکرِ آخِرت اُسی وَقْت حاصل ہوسکتی ہے جب ہم موت کو ہروَقْت اپنی آنکھوں کے سامنے رکھیں اور اس دارِ فنا کی فانی اَشیاء کی دل میں کچھ وُقْعَت ہی نہ سمجھیں۔بلکہ جب بھی اِس دنیا کی کسی چیز کو دیکھ کر خوشی حاصل ہوتو فوراً یہ بات یاد کریں کہ عنقریب یہ فنا ہو جائیگی یا مجھے اِسے چھوڑ کر جانا پڑے گا۔ ؎
جب اس بَزم سے اُٹھ گئے دوست اکثر
اور اٹھتے چلے جارہے ہیں برابر
یہ ہروقْت پیشِ نظر جب ہے منظر
یہاں پر تِرا دل بہلتا ہے کیونکر
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے