Brailvi Books

سود اور اس کا علاج
33 - 84
مُنَبِّہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ تشریف لائے اور اسے پڑھا، اس میں لکھا تھا:”اے ابنِ آدم! اگر تُو اپنی موت کے قریب ہونے کو جان لے تو لمبی لمبی اُمیدوں سے کنارہ کشی اِختیار کرکے اپنے نیک عمل میں زِیادَتی کا سامان کرے اورحِرص ولالچ اور دنیا کمانے کی تدبیریں کم کرد ے ۔ (یاد رکھ!) اگر تیرے قدم پھسل گئے تو روزِقِیامت تجھے نَدامت کا سامنا ہو گا۔ تیرے اَہل وعیال تجھ سے بے زار ہوجائیں گے اور تجھے تکلیف میں مبتَلا چھوڑ دیں گے۔ تیرے ماں باپ اور عزیز واَ حباب بھی تجھ سے جُدا ہوجائیں گے ۔ تیری اَولاد اور قریبی رشتے دار تیرا ساتھ نہ دیں گے۔پھر تُو لوٹ کردنیا میں آسکے گانہ ہی نیکیوں میں اِضافہ کرسکے گا۔پس اُس حسرت ونَدامت کی ساعت سے پہلے آخِرت کیلئے عمل کرلے۔“(1 )

وہ ہے عیش و عشرت کا کوئی مَحل بھی
جہاں تاک میں ہر گھڑی ہو اَجَل بھی
بس اب اپنے اس جَہْلْ سے تُو نکل بھی
یہ جینے کا انداز اپنا بدل بھی
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے
(1)ذَمُّ الھَویٰ، الکتاب الخمسون،الحدیث 1270، ص436