گنُاہوں کو اچّھا سمجھنا کُفْر ہے:
مُفَسّٕرٕ شَہٕیْر، حکیم الامتْ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْحَنَّان اِس آیَتِ کریمہ کے تَحت ”تفسیرِ نورُ العرفان“ میں فرماتے ہیں: اِس آیَتِ کرِیمہ سے معلوم ہوا کہ گناہ ومَعاصی کے باوُجُود دُنیوی راحتیں ملنا الله عَزَّ وَجَلَّکا غضَب اور عذاب (بھی ہو سکتا) ہے کہ اِس سے انسان اور زیادہ غافل ہو کر گناہ پر دِلیرہو جاتا ہے ، بلکہ کبھی خیال کرتا ہے کہ ” گناہ اچّھی چیز ہے ورنہ مجھے یہ نعمتیں نہ ملتیں“ یہ کُفْرہے ۔ ( 1) مزید فرمایا: نعمت پر خوش ہونا اگر فخر، تکبُّر اور شیخی کے طور پر ہو تو بُرا ہے اورطریقۂ کُفّار ہے اور اگر شُکْر کے لئے ہو تو بہتر ہے، طریقۂ صالحین ہے۔
عبرت انگیز کتبہ:
حضرتِ سَیِّدُنا اَبُو زکریَّا تیمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی فرماتے ہیں:”خلیفہ سُلیما ن بن عبدالملِک مسجد ِحَرام شریف میں موجود تھا کہ اُس کے پاس ایک پتَّھر (Stone)لایا گیا جس پر کوئی تحریر کنْدہ (Engraved)تھی۔اُس نے اَیسے شخص کو بُلانے کا کہا جو اِس کو پڑھ سکے۔چُنانچہ، مشہور تابعی بزرگ حضرتِ سیِّدُنا وَہب بن
(1)یعنی گناہ کو گناہ تسلیم کرنا فرض ہے۔ اِس کو جان بوجھ کر اچّھا کہنا یا اچّھا سمجھنا کُفْر ہے۔ کفریہ کلمات کی تفصیلات جاننے کے لئے دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 692 صفْحات پر مشتمل کتاب ”کفریہ کلِمات کے بارے میں سُوال جواب“ کا مطالَعہ فرمایئے۔