، قرض دینے سے کس قدر مسلمانوں کی خیرخواہی ہوتی ہے، قرض دینے سے مسلمان کس قدر خوش ہو جایا کرتا ہے لیکن چونکہ سود کی لعنت اس کے اُوپر پڑ گئی اب یہ کسی کو الله عَزَّوَجَلَّ کی رضا اور اُخروی ثواب کی خاطر قرض دینے کے لئے تیار ہی نہیں ہے بلکہ جسے بھی قرض دیتا ہے سود کے نام پر دیتا ہے۔
حضورنبی پاک، صاحبِ لولاک، سیّاحِ افلاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عالیشان ہے :”جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا الله عَزَّوَجَلَّ اس پر رحم نہیں فرماتا۔“ ( 1)
سود خور مال کا حریص ہوتا ہے:
سود خور، گھر کے گھر تباہ وبرباد کرتا ہے، سب کو اجاڑ کر اپنا گھر بناتا ہے اور مال کی محبت میں دیوانہ وار گھومتا رہتا ہے، صدقہ وخیرات کرنا بھی گوارا نہیں کرتا کہ کہیں مال کم نہ ہو جائے۔ کیونکہ یہی رقم کا وہ ڈھیر ہے جس سے اسےآمدنی حاصل کرنی ہے۔ یہ بدنصیب دولت کا ڈھیر جمع کرنے میں اس قدر حرص کا شکار ہو جاتا ہے کہ اپنے اہل و عیال پر بھی رقم خرچ نہیں کرتا اور اپنے اہل و عیال کو بھی صحیح معنوں میں کھلاتا پلاتا نہیں، بس مال و دولت کی گٹھڑیاں جمع کرتا چلا جاتا ہے۔ اور آخر کار دولت کی یہی ہوس و حرص اسے جہنم کی آگ کا ایندھن بنا ڈالتی ہے۔
(1)صحیح مسلم،کتاب الفضائل،باب رحمته صلى الله تعالیٰ عليه وسلم۔۔۔۔الخ،الحدیث: 2319،ص1268