علمائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلَام فرماتے ہیں کہ دو مجرموں کے سوا کسی کو الله عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے اعلانِ جنگ نہیں کیا گیا: ایک سود لینا اور دوسرے اولیاء اللہ سے عداوت رکھنا۔چنانچہ،
حضورنبی پاک، صاحبِ لولاک، سیّاحِ افلاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عالیشان ہے کہ الله عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتاہے:”جس نے میرے کسی ولی سے عداوت رکھی میں نےاس کے ساتھ اعلانِ جنگ کیا ، میرے کسی بندے نے میرے فرائض کی بجاآوری سے زیادہ محبوب شے سے میرا قرب حاصل نہیں کیا اور میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں، جب میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں تو میں اس کے کان بن جاتا ہوں جن سے وہ سنتا ہے، اس کی آنکھیں بن جاتا ہوں جن سے وہ دیکھتا ہے، اس کے ہاتھ بن جاتا ہوں جن سے وہ پکڑتا ہے اور اس کے پاؤں بن جاتا ہوں جن سے وہ چلتا ہے، اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو میں اسے ضرور عطا فرماتا ہوں اور اگر کسی چیز سے میری پناہ چاہے تو میں اسے ضرور پناہ عطا فرماتا ہوں۔“ (1 )
یعنی جو سود لیتا ہے اس سے بھی اعلانِ جنگ ہے اور جو الله عَزَّوَجَلَّ کے ولی سے عداوت وبغض رکھتا ہے اس کے لئے بھی اعلانِ جنگ ہے۔
(1)صحیح البخاری،کتاب الرقاق،باب التواضع،الحدیث: 6502،ج4،ص248