فانی اور آخِرت باقی ہے۔تمہیں فانی(دنیا) کہیں بَہکا کر باقی (آخرت)سے غافل نہ کر دے،فنا ہو جانے والی دنیا کو باقی رہنے والی آخِرت پرتَرجیح نہ دوکیونکہ دنیا مُنْقَطِعْ (مُنْ۔قَ۔طِعْ) ہونے والی ہے اور بے شک الله عَزَّ وَجَلَّ کی طرف لوٹنا ہے۔الله عَزَّ وَجَلَّ سے ڈرو کیونکہ اس کا ڈر اس کے عذاب کیلئے (رَوک اور) ڈھال اور اُس تک پہنچنے کا ذَرِیْعہ ہے۔“ ( 1)
ہے یہ دنیا بے وفا آخِر فنا
نہ رہا اس میں گدا نہ بادشاہ
آہ !سود ہی سود:
میٹھے میٹھے اور پیارے اسلامی بھائیو! مسلمان کو یہ زیب نہیں دیتا کہالله عَزَّوَجَلَّ کے معاملہ میں چون و چرا کرے اور کفار کے مال کی فراوانی دیکھ کر اپنے آپ کو حرام روزی میں مبتلا کرے، مگر ہائے افسوس! صد کروڑ افسوس! آج مسلمان بے باکی کے ساتھ گناہوں کی طرف بڑھتا چلا جا رہا ہے۔ اور دنیا کی زیب و زینت میں اس قدر منہمک ہوتا جا رہا ہے کہ اسے اس بات کی بھی پرواہ نہیں رہی کہ جو قرض (Loan) لے رہا ہے وہ سود (Interest) پر مل رہا ہے یا بغیر سود(Interest)۔
(1)شعب الایمان، کتاب فی الزھد و قصر الامل، الحدیث:10612 ج7، ص369