سودی کاروبار میں شرکت باعثِ لعنت ہے:
حضرت سیِّدُنا جابر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہالله عَزَّوَجَلَّ کے محبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّمَ نے سود کھانے والے، کھلانے والے، اس کی تحریر لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا کہ یہ سب (گناہ میں) برابر ہیں۔ ( 1)
اے سودی کھاتے لکھنے اور سود پر گواہ بننے والو! دیکھو کس قدر وعید مروی ہے۔
سود کھانا جیسے اپنی ماں سے زنا کرنا:
مکی مدنی آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عبرت نشان ہے:”بے شک سود کے 72 دروازے ہیں، ان میں سے کمترین ایسے ہے جو کوئی مرد اپنی ماں سے زنا کرے۔“ (2 )
ایک روایت میں سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عبرت نشان ہے:”سود کے 70 دروازے ہیں، ان میں سے کم تر ایسا ہے جیسے کوئی مرد اپنی ماں سے زنا کرے۔“(3 )
(1)سنن ابن ماجہ، کتاب التجارات، باب التغلیظ فی الربا، الحدیث:2273،ج3،ص72
(2)صحیح مسلم، کتاب المساقات، باب لعن آکل الربا و موکلہ، الحدیث:1598،ص862
(3)المعجم الاوسط، الحدیث:7151، ج5،ص227