احادیثِ مبارکہ میں سود کی حرمت
کثیر احادیثِ مبارکہ میں سود کی بھرپور مذمت فرمائی گئی ہے۔ چنانچہ،
ہلاکت خیز سات چیزیں:
شہنشاہِ مدینہ،سرورِقلب وسینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ باقرینہ ہے:”سات چیزوں سے بچو جو کہ تباہ وبرباد کرنے والی ہیں۔“ صحابہ کرام رِضۡوَانُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمۡ اَجۡمَعِیۡن نے عرض کی:”یارسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم!وہ سات چیزیں کیا ہیں؟“ ارشاد فرمایا:”(1)شرک کرنا (2)جادو کرنا (3)اسے ناحق قتل کرنا کہ جس کا قتل کرنا الله عَزَّ وَجَلَّ نے حرام کیا (4)سود کھانا (5)یتیم کا مال کھانا (6)جنگ کے دوران مقابلہ کے وقت پیٹھ پھیرکربھاگ جانا(7)اورپاکدامن،شادی شدہ، مومن عورتوں پر تہمت لگانا۔“ (1 )
سود سے ساری بستی ہلاک ہو جاتی ہے:
حضرت سَیِّدُنا عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ جب کسی بستی میں زنا اور سود پھیل جائے تو Q عَزَّ وَجَلَّ اس بستی والوں کو ہلاک کرنے کی اجازت دے دیتا ہے۔( 2)
(1)صحیح البخاری، کتاب الوصایا، باب قول اللہ تعالیٰ ان الذین یاکلون اموال الیتمی۔۔الایۃ، الحدیث:2766، ج 2،ص242
(2)کتاب الکبائر للذھبی، الکبیرۃ الثانیۃ عشرۃ، ص69