اَصْحٰبُ النَّارِۚ ہُمْ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ﴿۲۷۵﴾ یَمْحَقُ اللہُ الرِّبٰوا وَیُرْبِی الصَّدَقٰتِؕ وَاللہُ لَا یُحِبُّ کُلَّ کَفَّارٍ اَثِیۡمٍ﴿۲۷۶﴾ اِنَّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَاَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتَوُا الزَّکٰوۃَ لَہُمْ اَجْرُہُمْ عِنۡدَ رَبِّہِمْۚ وَلَا خَوْفٌ عَلَیۡہِمْ وَلَا ہُمْ یَحْزَنُوۡنَ﴿۲۷۷﴾ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَذَرُوۡا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰۤوا اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤْمِنِیۡنَ﴿۲۷۸﴾ (پ3،البقرۃ: 275 تا278 )
اور اس کا کام خدا کے سپرد ہے اور جو اب ایسی حرکت کرے گا تووہ دوزخی ہے وہ اس میں مدتوں رہیں گے۔ الله ہلاک کرتا ہے سُود کو اور بڑھاتاہے خیرات کو اور الله کو پسند نہیں آتا کوئی ناشکرا بڑا گنہگار۔ بے شک وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور نماز قائم کی اور زکوٰۃ دی اُن کا نیگ ان کے رب کے پاس ہے اور نہ انہیں کچھ اندیشہ ہو اور نہ کچھ غم ۔ اے ایمان والو الله سے ڈرو اور چھوڑ دو جو باقی رہ گیا ہے سود اگر مسلمان ہو۔
شانِ نزول:
صدر الافاضل، حضرتِ علامہ مولیٰنا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْھَادِی ”خزائن العرفان“ میں اس آیتِ کریمہ کے شانِ نزول کے بارے میں کچھ یوں فرماتے ہیں: ”یہ آیت اُن اصحاب کے حق میں نازل ہوئی جو سود کی حُرمت نازل ہونے سے قبل سودی لین دین کرتے تھے اور اُن کی گراں قدر سودی