مَنْفَعَۃً فَھُوَ رِباً“ قرض سے جو فائدہ حاصل کیا جائے وہ سود ہے۔ “( 1)
قرآنِ کریم میں سود کی حرمت کا بیان
پیارے اسلامی بھائیو! سود قطعی حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ اس کی حرمت کا منکر کافر اور جو حرام سمجھ کر اس بیماری میں مبتلا ہو وہ فاسق اور مردود الشہادۃ ہے۔(یعنی اس کی گواہی قبول نہیں کی جاتی) الله عَزَّوَجَلَّ نے قرآنِ پاک میں اس کی بھرپور مذمت فرمائی ہے۔ چنانچہ، سورۂ بقرہ کی آیت نمبر 275 تا 278 میں ہے:
اَلَّذِیۡنَ یَاۡکُلُوۡنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوۡمُوۡنَ اِلَّا کَمَا یَقُوۡمُ الَّذِیۡ یَتَخَبَّطُہُ الشَّیۡطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ قَالُوۡۤا اِنَّمَا الْبَیۡعُ مِثْلُ الرِّبٰواۘ وَاَحَلَّ اللہُ الْبَیۡعَ وَحَرَّمَ الرِّبٰواؕ فَمَنۡ جَآءَہٗ مَوْعِظَۃٌ مِّنۡ رَّبِّہٖ فَانۡتَہٰی فَلَہٗ مَا سَلَفَؕ وَاَمْرُہٗۤ اِلَی اللہِؕ وَمَنْ عَادَ فَاُولٰٓئِکَ
ترجمۂ کنز الایمان: وہ جو سُود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنا دیا ہو یہ اس لئے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سُود ہی کے مانند ہے اور اللہ نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا سُود تو جسے اس کے رب کے پاس سے نصیحت آئی اور وہ باز رہا تو اسے حلال ہے جو پہلے لے چکا
(1)فتاویٰ رضویہ ، ج17، ص713