رَبُّنَا مَعَ الْقَوْمِ الصّٰلِحِیۡنَ ﴿۸۴﴾ فَاَثٰبَہُمُ اللہُ بِمَا قَالُوۡا جَنّٰتٍ تَجْرِیۡ مِنۡ تَحْتِہَا الۡاَنْہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا ؕ وَ ذٰلِکَ جَزَآءُ الْمُحْسِنِیۡنَ ﴿۸۵﴾ وَالَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا وَکَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَاۤ اُولٰٓئِکَ اَصْحٰبُ الْجَحِیۡمِ ﴿۸۶﴾٪
ترجمۂکنزالایمان: اور ہمیں کیا ہوا کہ ہم ایمان نہ لائیں اللہ پر اور اس حق پر کہ ہمارے پاس آیا اور ہم طمع کرتے ہیں کہ ہمیں ہمارا رب نیک لوگوں کے ساتھ داخل کرے۔ تو اللہ نے ان کے اس کہنے کے بدلے انہیں باغ دئیے جن کے نیچے نہریں رواں ہمیشہ ان میں رہیں گے یہ بدلہ ہے نیکوں کا۔اور وہ جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتیں جھٹلائیں وہ ہیں دوزخ والے۔
ترجمۂکنزُالعِرفان: اور ہمیں کیاہے کہ ہم اللہ پر اور اس حق پر ایمان نہ لائیں جوہمارے پاس آیا اور ہم طمع کرتے ہیں کہ ہمیں ہمارا رب نیک لوگوں کے ساتھ (جنت میں ) داخل کردے۔ تو اللہ نے اُن کے اِس کہنے کے بدلے انہیں وہ باغات عطا فرمائے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں ، ہمیشہ ان میں رہیں گے اور یہ نیک لوگوں کی جزا ہے۔ اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا تو وہ دوزخ والے ہیں۔
{ وَمَا لَنَا لَا نُؤْمِنُ بِاللہِ:اور ہمیں کیاہے کہ ہم اللہ پر ایمان نہ لائیں۔} جب حبشہ کا وفد اسلام سے مشرف ہو کر واپس گیا تو یہودیوں نے اُنہیں اِس پر ملامت کی۔ اس کے جواب میں انہوں نے یہ کہا کہ جب حق واضح ہوگیا تو ہم کیوں ایمان نہ لاتے (1) یعنی ایسی حالت میں ایمان نہ لانا قابلِ ملامت ہے نہ کہ ایمان لانا کیونکہ ایمان لانا تو فلاحِ دارَین کا سبب ہے۔
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تُحَرِّمُوۡا طَیِّبٰتِ مَاۤ اَحَلَّ اللہُ لَکُمْ وَلَا تَعْتَدُوۡا ؕ اِنَّ اللہَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیۡنَ ﴿۸۷﴾ وَکُلُوۡا مِمَّا رَزَقَکُمُ اللہُ حَلٰـلًا طَیِّبًا ۪ وَّاتَّقُوا اللہَ الَّذِیۡۤ اَنۡتُمۡ بِہٖ مُؤْمِنُوۡنَ ﴿۸۸﴾
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1…خازن، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۸۴، ۱/۵۲۰۔