شریعت و طریقت |
وہم کو دور کرنے اور مجتہدین کرام کی ولایت اور بلند مرتبہ کو ثابت کرنے کے لئے کچھ تحریر کریں ابھی چند جملے لکھے تھے کہ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ کی توجہ کسی اور اہم کام کی طرف ہوگئی۔ اور مذکورہ کام باقی رہ گیا۔ اب رسالے کے چھپنے کا وقت آیا تو اس مقصد کے لئے فقیر (اعلی حضرت کے صاحب زادے مولانا حامد رضا خاں علیہ الرحمۃ) نے قلم اٹھایا والدگرامی کے فیض عام اور لطف و کرم کی ایسی لہر آئی کہ قلم روکتے روکتے مضمون طویل ہوگیا۔ لھٰذا بندہ نے بطور ضمیمہ کے اسے اور اس کے ساتھ فہرست بنا کر رسالے میں درج کردیا۔
تذییل جمیل (خوبصورت ضمیمہ)
اے اﷲ میں حامد ہوں اور تو محمود ہے درودو سلام بھیج اپنے محبوب پر جو حامدو محمود ہیں اور آپ کی آل اور صحابہ پر ہمیشگی کے دن تک۔ رسالہ مبارکہ میں امام مالک و امام شافعی رضی اﷲ تعالیٰ عنہما کے اقوال سے دلیل پکڑی اور خاتمہ میں '' چالیس اولیائے کرام کے َاسی ارشادات'' کا جملہ لکھا۔ یعنی فہرست اولیاء میں مذکورہ مجتہدین کے نام بھی درج کیے۔ اور عوام چونکہ مجتہدین کرام کے مقام ولایت کو نہیں جانتی اس لئے ان کے وہموں کو دور کرنے کے لئے فرمایا کہ ائمہ مجتہدین رضی اﷲ تعالیٰ عنہم اگرچہ تمام جہاں سے زیادہ انبیاء کرام علیھم الصلوٰۃ والسلام کی وراثت حاصل کئے ہوئے ہیں مگر عوام پھر بھی انہیں علمائے ظاہر میں شمار کرتی ہیں۔ حالانکہ وہ صرف علمائے ظاہر نہیں بلکہ علم باطن میں امام اور انتہائی بلند مقام کو پہنچے ہوئے ہیں نیز بعض لوگ اولیاء کرام کے اقوال میں کمی بیشی کرکے عوام کے سامنے پیش کرتے ہیں تاکہ علماء ومجتہدین کے خلاف عوام کو ابھاریں علماء دین نے ایسے تمام اقوال کے رد