تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم کی بارگاہ میں مقبول ہوئی ہے۔ یہی حضرت میر عبد الواحد علیہ الرحمۃ اپنی اس کتاب سبع سنابل میں فرماتے ہیں۔ '' اے صاحبِ تحقیق راہِ دین، اسلام کے علماء جو انبیاء کے وارث ہیں ان کے تین گروہ ہیں ۔ (۱) محدثین' (۲) فقہائ' (۳) صوفیائ۔ (سبع سنابل ص ۴) دیکھو کیسی عمدہ تصریح ہے کہ علمائے ظاہر و باطن سب انبیاء کرام علیھم الصلوٰۃ والسلام کے وارث ہیں ۔
انسٹھواں قول : یہی حضرت میر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اسی سبع سنابل شریف میں فرماتے ہیں شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور دین احمدیصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یعنی دین اسلام ہی سلامتی والا اور سیدھا راستہ ہے خاتم النبیین صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم اپنے ہزاروں اولیاء وصوفیاء اور شہداء اور صدیقوں کے ساتھ اسی راستے پر چلے اور سب نے اسی راستے کو کانٹوں اور شکوک و شبہات سے پاک کیا۔ اور اس راستے کی منزلیں اور نشانیاں واضح طور پر بیان کیں ہر قدم پر ایک نشان قائم کیا اورسرائے میں توشہ راہ رکھا اور ڈاکوؤں سے حفاظت کے لئے ایک قوی قائد سالار ہمراہ کیا تو اگر کوئی بدعتی (گمراہ) کسی دوسرے راستے کی طرف دعوت دے تو چاہیے کہ اس کی بات نہ سنیں اور دین حق کی مدد کے طور پر ایسے شخص کا رد کرنا فرائض میں سے شمار کریں بدعتی اور گمراہ لوگ خود کو دھوکے کے ساتھ اسلام کے لباس میں ظاہر کرتے ہیں۔ اور باطن میں فاسد عقائد چھپائے ہوئے ہوتے ہیں۔ یہ لوگ دین کے دشمن اور شیطان کے بھائی ہیں اور جب علمائے دین کے علم اور بزرگانِ دین کے علم کے نور کی وجہ سے بدعتیوں اور گمراہوں کے اندھیرے چھٹ جاتے ہیں تو نا چار یہ لوگ علمائے شریعت کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔ علمائے ربانی جو اسلام کے آسمان کے ستارے ہیں وہ لوگوں کو ان انسانی شیطانوں سے