زرادی نے آپ رحمۃاللہ علیہ کے زمانہ میں ہی حضرت کے حکم سے قوالی کے بارے میں ایک رسالہ لکھا جس کا نام ہے کشف القناع عن اصول السماع اس میں فرماتے ہیں۔ '' ہمارے مشائخ کرام رضی اﷲ تعالیٰ عنھم کا قوالی سننا سازوں کے بہتان سے پاک ہے۔ وہ تو صرف قوالی کی آواز ہے۔ ان اشعار کے ساتھ جو اﷲ تعالیٰ کی کمالِ صنعت کی خبر دیتے ہیں۔''
مسلمانو ! یہ بزرگ سچے ہیں یا وہ لوگ جو اپنی خواہش نفس کی حمایت میں ان بندگانِ خدا چشتی بزرگوں رحمۃ اللہ علیھم پر سازوں کے ساتھ قوالی سننے کی تہمت لگاتے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ ہمارے مسلمان بھائیوں کو بھلائی کی توفیق اور ہدایت بخشے آمین بجاہ النبی لآمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔
اٹھاونواں قول : خاندان چشتیہ کے جلیل القدر ولی حضرت میر سید عبد الواحد بلگرامی رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ کی شان میں حضرت شاہ کلیم اﷲ شاہ جہاں آبادی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں۔ '' ایک رات میں مدینہ منورہ میں بستر پر سویا ہوا تھا کہ میں نے خواب دیکھا کہ میں اور سید صبغۃ اﷲ روجی رضی اللہ تعالیٰ عنہ دونوں حضور اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہیں اور وہاں صحابہ کرام اور اولیاء کرام رحمۃاللہ علیھم کا ایک مجمع لگا ہوا ہے ۔ ان میں ایک شخص ہے جس کی طرف نبی کریم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم نہایت محبت کے ساتھ تبسم والتفات فرماتے ہیں اور کچھ ارشاد فرماتے ہیں جب مجلس ختم ہوئی تو میں نے حضرت سید صبغۃ اﷲسے پوچھا کہ یہ بزرگ کون ہے جن کی طرف نبی کریم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم کی اسقدر نظرِ رحمت ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ میر عبد الواحد بلگرامی ہیں اور ان کے اس مرتبہ کی وجہ ان کی کتاب سبع سنابل ہے جو نبی کریم صلی اﷲ