Brailvi Books

شریعت و طریقت
44 - 57
چوتھا نفیس فائدہ : کسی نے عرض کیا کہ فلاں مجمع میں اپنے درویش احباب جمع ہوئے حالانکہ وہاں پر باجے وغیرہ حرام چیزیں تھیں۔ حضرت سلطان المشائخ نے فرمایا میں نے منع کیا تھا کہ باجے اور حرام چیزیں درمیان میں نہ ہوں انہوں نے اچھا نہ کیا۔''
(سیر الاولیاء ص ۵۲۲)
پانچواں نفیس فائدہ :حضرت کے خلیفہ شیخ محمد بن مبارک رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت خواجہ نظام الدین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے اس بارے میں نہایت شدید اور سخت تاکید سے ممانعت فرمائی یہاں تک کہ فرمایا اگر امام نماز پڑھاتا ہو اور جماعت میں کچھ عورتیں بھی ہوں امام بھول جائے تو مرد سبحان اﷲ کہہ کر امام کو مطلع کرے اوراگر عورت بتانا چاہے تو وہ اپنے ہاتھ کی پشت ہتھیلی پر مارے ہتھیلی پر ہتھیلی نہ مارے کہ یہ کھیل کی مانند ہے اور اسی طرح اوربھی اس قسم کی چیزوں سے ممانعت آئی ہے۔ پس قوالی میں زیادہ ضروری ہے کہ ایسی چیزوں سے احتراز کرے۔ '' شیخ مبارک فرماتے ہیں۔ جب تالی بجانے کے بارے میں اس قدر احتیاط آئی ہے تو باجے سننے میں تو اور زیادہ ممانعت ہوگی'' بندگانِ خدا یعنی چشتی بزرگ توتالی کو ناجائز جانیں اور نفس کے پیروکار، ان پر،ستار اور ڈھولک سننے کی تہمت لگاتے ہیں جیسے آجکل لوگ کہتے ہیں کہ چشتی بزرگ سازوں (موسیقی)کے ساتھ قوالی سنتے تھے۔

چھٹا نفیس فائدہ :حضرت محبوب الٰہی کے ملفوظات بنام فوائد الفواد جنہیں حضرت میر حسن سنجری نے جمع کیا ہے ان میں بھی حضرت کا واضح ارشاد مذکور ہے کہ مزامیر (آلا ت موسیقی) حرام ہے۔

ساتواں نفیس فائدہ :حضرت محبوب الٰہی کے خلیفہ مولانا فخر الدین
Flag Counter