Brailvi Books

شریعت و طریقت
41 - 57
ساتھیوں نے نعرے لگانا شروع کئے انہوں نے چاہا کہ اپنا فاسد ارادہ پورا کریں کہ اچانک حضرت شیخ الاسلام نے سر مبارک اٹھا کر فرمایا اے سہل تو کہاں ہے ارے اے سہل تو کہاں ہے۔ سہل نام کے یہ بزرگ شہر سرخسی کے رہنے والے تھے اور ہمیشہ حضرت شیخ الاسلام کے ساتھ رہتے تھے حضرت کے آواز دیتے ہی فوراً حاضر ہوئے اور ان فسادیوں پر ایک نعرہ مارا سب اپنی جوتیاں پگڑیاں چھوڑ کر بھاگ گئے۔ صرف خواجہ مودود چشتی باقی رہ گئے۔ نہایت شرمندگی سے کھڑے ہوئے اور ننگے سر ہو کر معافی مانگی اور عرض کی حضور آپ جانتے ہیں کہ فساد میں میری مرضی نہ تھی فرمایا تم سچ کہتے ہو مگر تم ساتھ کیوں آئے۔ عرض کی میں نے برا کیا مجھے معاف فرمادیں۔ فرمایا میں نے معاف کیا اب ان لوگوں کو بلاؤ اور دوخدمتگار مقرر کرو اور تین دن ٹھہرو حضرت خواجہ مودود نے ایسا ہی کیا اس کے بعد خواجہ مودود نے حاضر ہو کر عرض کی جو آپ کا حکم تھا وہ میں نے پورا کردیا اب مزید کیا فرمان ہے فرمایا مصلّٰی ایک طرف رکھو اور پہلے جاکر علم پڑھو کہ بے علم زاہد شیطان کا مسخرہ ہے۔'' خواجہ نے عرض کی میں نے قبول کیا اور کیا فرمان ہے ؟ فرمایا جب علم حاصل کرنے سے فارغ ہوجاؤ تو اپنا روحانی خاندان زندہ کرو۔ تمہارے آباؤ اجداد اولیاء و صاحبِ کرامات تھے۔ خواجہ مودود نے کہا حضرت آپ مجھے اپنے آباؤ اجداد کا سلسلہ زندہ کرنے کا فرماتے ہیں تو پہلے تبرکاً مجھے مسند پر بٹھا دیں۔ فرمایا آگے آو یہ آگے آئے حضرت شیخ الاسلام نے ہاتھ پکڑ کر اپنی مسند کے کنارے پر بٹھایا اور فرمایا تمہیں مسند پر بٹھاتا ہوں بشرطیکہ تم عالم بنو یہ تین مرتبہ فرمایا حضرت خواجہ مودود تین دن اور حاضر رہے فیض وبرکات لئے نوازشیں حاصل کیں پھر علم حاصل کرنے کے لئے بلخ و بخارا تشریف لے گئے چار سال میں علوم میں کامل ماہر ہوگئے ہر شہر میں حضرت خواجہ