Brailvi Books

شریعت و طریقت
40 - 57
اپنے آپ کو دریا کے پار پایا۔ خواجہ مودود کے قاصدوں نے جب یہ معاملہ دیکھا فورا جا کر صاحبزادہ صاحب کو مطلع کیا کسی کو یقین نہ آیا صاحبزادہ دو ہزار مسلح مریدوں کے ساتھ سامنے آگئے لیکن جیسے ہی شیخ الاسلام کی نظر سے نظر ٹکرائی فورا بے اختیار ہو کہ پیدل آئے اور حضرت شیخ الاسلام کے پاؤں چومے حضرت نے ان کی پیٹھ پر ہاتھ مارا اور فرمایا ولایت کا کام دیکھا تم نہیں جانتے کہ اﷲ والوں کی ولایت فوج اور اسلحے سے نہیں ہوتی جاؤ سوار ہو جاؤ ابھی تم بچے ہو تمہیں نہیں معلوم کہ تم کیا کرتے ہو پھر جب بستی میں آئے تو حضرت احمد جامی علیہ الرحمۃایک محلے میں ٹھہرے اور صاحبزادہ خواجہ مودود دوسرے محلے میں دوسرے دن صاحبزادے کے مریدوں نے کہاہم تو احمد جامی کو ملک سے نکالنے آئے تھے اور آج ان کے ساتھ ایک ہی بستی میں ٹھہرے ہوئے ہیں کوئی طریقہ کار اختیار کرنا چاہے حضرت خواجہ مودود نے کہا میری درست رائے یہ ہے کہ صبح ان کی خدمت میں حاضر ہو کر واپسی کی اجازت لے لیں۔ پس ان کا کام ہماری طاقت میں نہیں۔ مریدوں نے کہا۔ درست رائے یہ ہے کہ ایک جاسوس مقرر کرلیں جب ان کے دوپہر کے آرام کا وقت آئے اور لوگ ان کے پاس سے چلے جائیں اور وہ تنہا ہوں اس وقت ہماری ایک جماعت کے لوگ آپ کے ساتھ ان کے پاس جائیں اور قوالی شروع کریں اور وجد کی صورت بنائیں اسی حالت میں ان پر حملہ کرکے کام تمام کردیں۔ حضرت خواجہ نے فرمایا یہ ٹھیک نہیں وہ ولی ہیں صاحب کرامات ہیں مگر جب دوپہر کو حضرت شیخ الاسلام کے آرام کا وقت ہوا خادم نے چاہا کہ بچھونا بچھائے فرمایا تھوڑی دیر ٹھہرو کچھ کام ہے۔ اچانک کسی نے دروازہ کھٹکھٹایا خادم نے دروازہ کھولا تو حضرت خواجہ مودود ایک بہت بڑے گروہ کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ سلام کے بعد قوالی شروع ہوئی